پاکستان میں پلاسٹک کرنسی نوٹس متعارف کرنے کا فیصلہ: اس کے کیا فوائد ہوں گے؟

پاکستان میں کرنسی نوٹوں کو مزید محفوظ اور دیرپا بنانے کے لیے سٹیٹ بینک نے پلاسٹک نوٹس متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا تھا کہ پلاسٹک کرنسی نوٹس پر تجربات جاری ہیں اور عوامی ردعمل کی بنیاد پر انہیں جاری کیا جائے گا۔
مرکزی بینک کے مطابق پلاسٹک نوٹس کے تعارف کا مقصد موجودہ کاغذی نوٹس کی کمزوریوں کو دور کرنا اور انہیں زیادہ محفوظ اور دیرپا بنانا ہے۔
گورنز سٹیٹ بینک نے کہا ان نوٹس کی پائیداری اور سکیورٹی خصوصیات کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے، اور اگر ٹیسٹ کے نتائج مثبت رہے تو انہیں جلد ہی متعارف کروایا جائے گا۔ پلاسٹک نوٹس کی خصوصیات میں ان کی لمبی عمر اور جدید سکیورٹی فیچرز شامل ہیں، جو انہیں کاغذی نوٹس کے مقابلے میں زیادہ قابل اعتماد بناتی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر متحدہ عرب امارات، کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، ملائیشیا اور سنگاپور جیسے ممالک پہلے ہی پلاسٹک نوٹس کا کامیابی سے استعمال کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں یہ نوٹس زیادہ محفوظ اور دیرپا ثابت ہوئے ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ پاکستان کی کیش بیسڈ معیشت کے پیش نظر نوٹس کے ڈیزائن میں تبدیلی وقت کی ضرورت تھی۔
’پلاسٹک نوٹس متعارف کرانا خوش آئند ہے۔ یہ جعلی کرنسی کے مسئلے کو کم کرے گا اور کاغذ کے مقابلے میں کم لاگت میں پڑے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی نوٹوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے اور بینکوں سے بھی جعلی نوٹوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
’نوٹوں کے ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے پرانے نوٹس کے ناقابل استعمال ہونے کے ڈر سے وہ نوٹس بھی سسٹم میں واپس آئیں گے، جو لوگوں نے اپنے پاس محفوظ کر رکھے ہیں۔‘
ان کے مطابق اس طرح یہ فیصلہ معیشت کے لیے سود مند ہوگا۔ سابق بینکر اور معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر شاہد نے نوٹوں کے ڈیزائن میں تبدیلی کے معیشت پر ممکنہ اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی سے حکومت کو معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
’مگر اس میں کچھ مشکلیں بھی آئیں گی۔ پانچ ہزار مالیت کے نوٹوں کی چھپائی بند کرنی چاہیے کیونکہ یہ بدعنوانی اور رشوت کا ذریعہ بنتے ہیں۔‘ ڈاکٹر شاہد نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں پانچ ہزار کا نوٹ نہیں چلتا، حالانکہ انڈیا کی معیشت پاکستان سے بہت بڑی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں گردشی کرنسی کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو افراطِ زر یعنی مہنگائی کا باعث بنتی ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر تک پاکستان کے تمام کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن تبدیل کیے جائیں گے۔
نئے نوٹس میں کاغذ کے ساتھ ساتھ پلاسٹک نوٹس بھی شامل ہوں گے، جس سے ملک کی کرنسی میں جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے جائیں گے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پلاسٹک نوٹس متعارف کرانے پر اعتراض بھی سامنے آیا تھا۔
سینیٹر شاہ زیب درانی نے کہا تھا کہ ایک طرف ہم ملک سے پلاسٹک کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف مرکزی بینک پلاسٹک کے کرنسی نوٹس متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Views= (512)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین