سائنسدانوں نے بری یادوں کو دماغ سے مٹانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا
Jan 13 2025 | ویب ڈیسک
زندگی میں سب کے ساتھ اچھے اور برے واقعات پیش آتے ہیں۔ اچھے واقعات سوچ کر ہم اچھا محسوس کرتے ہیں مگر برے واقعات پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
بعض افراد کے ذہنوں سے تلخ یادیں نہیں نکل پاتیں اور وہ انہیں ہر وقت پریشان کرتی ہیں۔
تاہم سائنسدانوں کی جانب سے ایک ایسی پیش رفت کی گئی ہے جس سے دماغی صحت کے مسائل کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ خوشگوار یادوں کو واپس لانا اور بری یادوں کو مٹا دینا اب ممکن ہے۔
ایک تجربے میں محققین نے 37 شرکاء سے بے ترتیب الفاظ کو منفی تصویروں کے ساتھ جوڑنے کو کہا۔ بعد میں، انہوں نے بری یادوں کو کمزور کرنے کے لیے ان میں سے آدھے رابطوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
محققین نے کہا ہم نے اس تجربے میں دیکھا کہ ہمارے طریقہ کار نے لوگوں کے لیے بری یادوں کو یاد رکھنا مشکل بنا دیا، اور اس کے بجائے انہیں خوشگوار یادوں کے بارے میں سوچنے میں بھی مدد ملی۔“
محققین کی جانب سے تحقیق میں مطالعہ کے لیے منفی یا مثبت کے طور پر درجہ بند تصاویر کے ڈیٹا بیس کا استعمال کیا گیا، ان تصاویر میں زخمی اور جنگلی جانوروں اور پرامن مناظر یا مسکراتے ہوئے بچوں جیسی خوش کن تصاویر شامل تھیں۔
پہلے روز تحقیق کے شرکاء نے منفی تصویروں کو بنے ہوئے بے معنی الفاظ سے جوڑنا سیکھا۔ نیند لینے کے بعد محققین نے رضاکاروں کے ذہنوں میں ان منفی تصویروں کو مثبت میں بدلنے کی کوشش کی۔
پھر دوسری رات رضاکاروں نے سوتے ہوئے بنائے گئے الفاظ سنے۔ یہ نیند کے ایک مرحلے کے دوران کیا گیا تھا جو یادوں کو ذخیرہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس دوران محققین نے رضاکاروں کی دماغی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کی۔
جب رضاکاروں نے اپنے بنائے ہوئے الفاظ سنے تو ان کے دماغی سرگرمی میں سائنسدانوں کو اضافہ دیکھنے کو ملا، خاص طور پر جب انہوں نے خوشگوار یادوں سے جڑے الفاظ سنے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دماغ جذبات پر کام کر رہا تھا۔
بعد ازاں اگلے روز محققین نے رضاکاروں سے سوالات پوچھے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ رضاکاروں کو منفی یادوں کو یاد رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جو خوشیوں کے ساتھ مل گئی تھیں۔ اس کے بجائے، خوشگوار یادیں زیادہ آسانی سے ذہن میں آ گئیں۔
محققین نے کہا: “ہم نے محسوس کیا کہ نیند کی ایک سادہ سی تکنیک بری یادوں کو مٹانے میں مدد فراہم کرسکتی ہے۔ یہ تکلیف دہ یادوں کے ساتھ لوگوں کے علاج کا نیا طریقہ بن سکتا ہے۔
Views= (34)
Join on Whatsapp 1 2