سپریم کوٹ کے آئینی بینچ نے متعدد درخواستیں خارج کردیں، جرمانے بھی عائد
Nov 14 2024 | ویب ڈیسک
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نےعام انتخابات 2024 ری شیڈیول، غیرملکی اثاثوں اور سرکاری ملازمین کی غیرملکی سے شادی اور پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کے خلاف درخواستیں خارج کردیں، درخواست گزاروں کو 20،20 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ انتخابات ہوچکے ہیں یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیئے۔
بعد ازاں عدالت نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست خارج کر دی جبکہ آئینی بینچ نے درخواست غیرمؤثر ہونے پر خارج کی۔
یاد رہے کہ موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔
غیر ملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج
دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے غیر ملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
سپریم کورٹ میں غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، الیکشن کمیشن غیرملکی اکاؤنٹس اور اثاثوں پر قانون سازی کیسے کرسکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی، جس پر درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں بنک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، کن لوگوں کے غیر ملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں کسی کا نام نہیں لکھا۔
جسٹس مندوخیل مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ معاملے پر قانون سازی کے لیے درخواست گزار اپنے حلقہ کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے۔
سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست خارج
ادھر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست خارج کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار محمود اختر نقوی ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے عدالت کیسے کسی کو منع کرے،
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جو درخواست گزار کی استدعا ہے کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا کسی سرکاری ملازم کو غیر ملکی سے شادی سے روکا جاسکتا ہے؟ اگر روکنے کا قانن موجود ہے تو وہ قانون بتادیں ؟
اس پر درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہا کہ میں سخت بیمار ہوں مجھے وقت دیا جائے، میں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ غیر ملکیوں سے شادی سے قرآن پاک میں کہیں منع کیا گیا ہے تو بتا دیں، جس پر درخواست گزار محمود اختر نقوی نے کہاکہ میں نے پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کو بھی چیلنج کیا ہے۔
آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت والوں سے شادی کے خلاف اور پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کے خلاف درخواست خارج کردیں۔
آئینی بینچ نے درخواست گزار محمود اختر نقوی کو 40 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ کی 2 درخواستیں ہیں دونوں پر 20،20 ہزار جرمانہ عائد کر رہے ہیں۔
Views= (244)
Join on Whatsapp 1 2