کوکا کولا یہودیوں کیلئے الگ سے سافٹ ڈرنک کیوں بناتی ہے؟

کوکا کولا ایک ایسا نام ہے جسے دنیا بھر میں تقریباً ہر کوئی جانتا ہے۔ 1886 سے موجود یہ کمپنی اپنی چمکتی ہوئی فزّی ڈرنکس کے لیے مشہور ہے، مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کوکا کولا ایک خاص موقع کے لیے ایک ”مخصوص“ قسم کی کوک بھی بناتی ہے — اور وہ خاص طور پر یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے تیار کی جاتی ہے۔
اس کوک کا سب سے نمایاں فرق اس کی بوتل کے ڈھکن میں ہوتا ہے، جو عام سرخ رنگ کے بجائے ”پیلا“ ہوتا ہے۔
لیکن آخر کیوں؟
یہ سب کچھ یہودی مذہب کے ایک اہم تہوار ”پاس اوور“ (Passover) کے باعث کیا جاتا ہے۔ اس مذہبی موقع پر یہودی افراد مخصوص اجناس جیسے مکئی، گندم، جو، رائی، اور دالوں سے بنی اشیاء کھانے یا پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔
چونکہ عام کوکا کولا میں ”ہائی فرکٹوز کارن سیرپ“ استعمال ہوتا ہے، اس لیے وہ پاس اوور کے دوران پینے کے لیے ممنوع قرار دی گئی ہے۔
اسی وجہ سے کوکا کولا ایک خصوصی ”کارن فری“ یعنی مکئی سے پاک ورژن تیار کرتی ہے جو گنے کے رس (کین شوگر) سے میٹھی کی جاتی ہے۔ یہ ورژن ”کوشَر فار پاس اوور“ ہوتا ہے — یعنی یہودی مذہبی قوانین کے مطابق پاس اوور کے دوران استعمال کے لیے جائز ہے۔
اسے پہچاننے میں آسانی کے لیے ان بوتلوں پر ”روشن پیلے رنگ کا ڈھکن“ لگایا جاتا ہے، تاکہ صارفین آسانی سے سمجھ سکیں کہ یہ پاس اوور کے لیے موزوں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف یہودی ہی نہیں، بلکہ بہت سے غیر یہودی اور ”اصل ذائقے“ کے شوقین افراد بھی پیلے ڈھکن والی اس کوک کو پسند کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، گنے کی شکر سے تیار کردہ کوکا کولا کا ذائقہ زیادہ ”اصلی“ اور ”روایتی“ محسوس ہوتا ہے — جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔
تاہم طبی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ چاہے شکر گنے کی ہو یا مکئی کی، دونوں ہی زیادہ مقدار میں صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتی ہیں۔
اس کے باوجود، مذہبی عقائد کے احترام اور پرانے ذائقے کے شوق نے اس پیلے ڈھکن والی کوک کو ایک خاص مقام دے دیا ہے — جو کہ کاروباری طور پر بھی ایک کامیاب اور حساس حکمتِ عملی ہے۔

Views= (242)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین