عمران خان کے خلاف 9 مئی مقدمات میں ضمانتوں پر بڑی پیشرفت، پراسیکیوشن کو اہم ہدایت جاری
Apr 10 2025 | ویب ڈیسک
لاہور ہائیکورٹ میں نو مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ضمانت کی درخواستوں پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ جسٹس سید شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی، جس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے آٹھ مقدمات میں دلائل مکمل کیے۔
سماعت کے دوران بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی پر آٹھ مقدمات درج ہیں، جن میں سے صرف تین میں انہیں نامزد کیا گیا ہے جبکہ باقی پانچ میں ان کا نام شامل ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ نمبر 768، 96 اور 1271 میں بانی پی ٹی آئی نامزد ہیں، جو جناح ہاؤس حملہ، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان سے متعلق ہیں۔
وکیل صفدر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان تمام مقدمات میں اسپیشل پراسیکیوٹرز تعینات کیے گئے ہیں، جن کا مقصد قانونی عمل کو طول دینا ہے۔ جسٹس شہباز رضوی نے اس پر استفسار کیا کہ کیا مقدمہ نمبر 96 میں واقعی اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات ہیں، جس پر حکومتی وکیل نے تصدیق کی۔
سماعت کے دوران بیرسٹر سلمان صفدر نے ایف آئی آرز عدالت میں پڑھ کر سنائیں اور مؤقف اپنایا کہ تمام ایف آئی آرز میں مدعی پولیس ہے اور تمام زخمیوں اور اطلاع دینے والوں کے نام ایک جیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ایف آئی آرز کا مقصد صرف سیاسی دباؤ ڈالنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا جبکہ ٹرائل کورٹ میں بعداز گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر چار ماہ گزرنے کے باوجود پراسیکیوشن نے دلائل نہیں دیے۔
بیرسٹر صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ان مقدمات میں چودہ ماہ سے گرفتاری برقرار ہے اور درخواست گزار کو تمام مقدمات میں جھوٹے الزامات کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ مقدمات میں قتل اور غیر قانونی ہجوم کے الزامات شامل ہیں، اس پر قانونی نقطہ نظر کیسے لاگو ہوگا؟ اس پر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات میں نہ کسی چشم دید گواہ نے بانی پی ٹی آئی کا نام لیا، نہ کسی نے یہ کہا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی نے بھیجا۔
عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے انسپکٹر عصمت کمال کے 161 کے بیان کے متعلق استفسار کیا، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ بیان ”سیکرٹ“ ہے۔ جسٹس شہباز رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ بیان عدالت میں نہیں پڑھا جا سکتا؟ عدالت کی ہدایت پر بیان پڑھ کر سنایا گیا۔
دوران سماعت بتایا گیا کہ دو اہلکار بھیس بدل کر موقع پر موجود تھے اور ان کے بیانات میں سازش کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ بشریٰ بی بی کو بھی اس سازش کا ساتھی قرار دیا گیا، حالانکہ عدالت نے بعد میں انہیں ڈسچارج کر دیا۔
سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ان آٹھ مقدمات میں انسداد دہشتگردی عدالت نے غیر معمولی طور پر طویل جسمانی ریمانڈ منظور کیا، جس کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی۔
عدالت نے پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ وہ 14 اپریل کو ڈیڑھ بجے تک اپنے دلائل مکمل کریں، جس کے بعد عدالت فیصلہ محفوظ کرے گی۔
سلمان صفدر نے استدعا کی کہ عدالت دستیاب تمام شواہد، عدالتی احکامات اور قانونی نکات کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرے۔
Views= (94)
Join on Whatsapp 1 2