سپریم کورٹ کی ٹرمپ کو ملک بدری کی اجازت، پاکستانیوں سمیت سینکڑوں طلبہ کے ویزے منسوخ

ہارورڈ، اسٹینفورڈ، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشی گن سمیت دیگر شامل

امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ایلین دشمن ایکٹ‘ کو فی الحال نافذ کرنے کی اجازت دے دی جس سے وائٹ ہاؤس کو ایک اہم کامیابی مل گئی ہے، جس سے امیگریشن حکام کو ملک بدری کے لیے ہنگامی اختیارات پر انحصار کرنے کا موقع ملے گا۔
سی این این کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا ایمرجنسی اپیلوں میں سے ایک پر غیر دستخط شدہ فیصلے سے ٹرمپ کو 1798 کے قانون کو ہٹانے میں تیزی لانے کا موقع ملے گا، جب کہ نچلی عدالتوں میں اس قانون کے استعمال کے خلاف قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔
سپریم کورٹ نے پر زور دیا کہ جن لوگوں کو ملک بدر کیا جاتا ہے، انہیں نوٹس ملنا چاہیے کہ وہ اس قانون کے تابع ہیں اور انہیں وفاقی عدالت کی جانب سے ہٹانے کا جائزہ لیا جائے جہاں انہیں حراست میں لیا جا رہا ہے۔
عدالت کے 3 لبرل ججز نے اس فیصلے سے اختلاف کیا اور عدالت کے قدامت پسند ونگ کی رکن جسٹس ایمی کونی بیرٹ نے جزوی طور پر اختلاف کیا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پوسٹ میں اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ’امریکا میں انصاف کے لیے ایک عظیم دن‘ تھا۔
انہوں نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھتے ہوئے ایک صدر کو اجازت دی ہے کہ وہ ہماری سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ہمارے خاندانوں اور ہمارے ملک کی حفاظت کرنے کے قابل ہو۔
اٹارنی جنرل پام بونڈی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے فوری طور پر اس فیصلے کو سراہا، اور بونڈی نے اسے ’قانون کی حکمرانی کے لیے تاریخی فتح‘ قرار دیا۔
اٹارنی جنرل نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک سرگرم جج کے پاس صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی چلانے اور امریکی عوام کو محفوظ رکھنے کے اختیار پر کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کی وزیر کرسٹی نوئم نے مزید لکھا کہ ’صدر ٹرمپ ایک بار پھر درست ثابت ہوئے! ابھی چلے جاؤ، ورنہ ہم آپ کو گرفتار کر لیں گے، آپ کو قید کر دیں گے اور ملک بدر کر دیں گے۔‘
ٹرمپ نے اپنی ہنگامی اپیل کو عدالتی اختیارات اور خاص طور پر امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بواسبرگ کے اس حکم نامے کے طور پر پیش کیا، جس میں صدر کو وینزویلا کے 5 شہریوں کے خلاف اجنبی دشمن ایکٹ کے نفاذ سے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا، صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بواسبرگ کے احکام کو ختم کر دیا۔
عدالت نے اپنے غیر دستخط شدہ حکم میں واضح کیا کہ حکام کو ٹرمپ کے اعلان کے مطابق تارکین وطن کو مناسب نوٹس دینا ہوگا کہ انہیں جنگ کے وقت کی اتھارٹی کے مطابق ہٹایا جا رہا ہے، تاکہ ان کے پاس ہیبیاس کی شکایات لانے کے لیے ’مناسب وقت‘ ہو، یہ ان لوگوں کی طرف سے لائے گئے مقدمات ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں حکومت نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا ہے۔
دوسری جانب ڈان نیوز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی فلسطین کے حامیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، امریکی یونیورسٹیوں میں پاکستانیوں سمیت 400 سے زائد بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کردیے گئے۔
جن یونیورسٹیز کے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ان میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، یو سی ایل اے، یونیورسٹی آف مشی گن سمیت دیگر شامل ہیں۔ بیشتر طلبہ ویزا منسوخ ہونے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔
امریکی حکام واضح کرچکے ہیں کہ ایسے طلبہ کے ویزے منسوخ کیے ہیں جو اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے، ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ یونیورسٹیز میں توڑپھوڑ اور افراتفری پھیلانے والوں کو ویزے نہیں دیں گے۔

Views= (289)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین