10 جانور جنہیں زلزلے کا وقت سے پہلے پتہ چل جاتا ہے
Apr 11 2025 | ویب ڈیسک
قدرت نے اپنے نظام میں کچھ ایسی حیرت انگیز صلاحیتیں پوشیدہ رکھی ہیں، جو انسانوں کی عقل و فہم سے بالا تر محسوس ہوتی ہیں۔۔ کچھ مظاہر سادہ اور فطری ہوتے ہیں، جبکہ کچھ اس قدر پراسرار اور ناقابلِ فہم کہ وہ مافوق الفطرت محسوس ہوتے ہیں۔ انہی پراسرار مظاہر میں سے ایک جانوروں کی وہ حیرت انگیز صلاحیت ہے جس کے تحت وہ زلزلے جیسے خطرناک قدرتی حادثے کو انسانوں سے پہلے محسوس کر لیتے ہیں۔
دنیا بھر میں ایسی کئی رپورٹس سامنے آ چکی ہیں جن میں جانور زلزلے سے قبل غیر معمولی رویہ اختیار کرتے یا اچانک کسی محفوظ مقام کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ اگرچہ سائنسدان اس مظہر کے پیچھے موجود مکمل سائنسی عمل کو ابھی پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہیں، مگر یہ تسلیم کیا جا چکا ہے کہ کچھ جانوروں میں زمین کی ہلکی تبدیلیوں اور ارتعاشات کو محسوس کرنے کی ایک قدرتی صلاحیت ضرور موجود ہے، جو قدرت کے اس پراسرار نظام کی ایک جھلک پیش کرتی ہے۔
آئیے جانتے ہیں ایسے ۱۰ جانوروں کے بارے میں جنہیں زلزلے سے پہلے پتہ چل جاتا ہے
کتے: زلزلے سے پہلے بےچینی، بھونکنے یا گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے تیز حواس انہیں زمین کے اندر ہونے والی ہلکی حرکات کو محسوس کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
گائیں: دیہی علاقوں کی قدرتی الارم سسٹم،یعنی گائیں زلزلے سے پہلے کھانا چھوڑ دیتی ہیں یا بےچینی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ کسانوں کے مشاہدات کے مطابق یہ رویہ کسی قدرتی آفت کا عندیہ ہو سکتا ہے۔
ہاتھی: زمین کی دھڑکن سننے والے، ہاتھی اپنے بڑے پیروں کی مدد سے زمین کی ارتعاشات کو محسوس کر لیتے ہیں۔ 2004 کے سونامی میں ان کا قبل از وقت ردعمل قابل ذکر تھا۔
بلیاں: خاموش مگر باخبر نگہبان، زلزلے سے پہلے بلیوں کا اچانک چھپ جانا یا غیر معمولی بےچینی دکھانا ان کی حساس فطرت کا پتہ دیتا ہے۔
مینڈک: چھوٹے مگر چوکنے محافظ، افزائش نسل کے موسم میں اپنی جگہ چھوڑ دینا اس بات کی علامت ہے کہ مینڈک ماحول میں تبدیلی کو محسوس کر لیتے ہیں۔
سانپ: زمین کے خفیہ محافظ، یہ زلزلے سے پہلے بل چھوڑ کر باہر نکل آتے ہیں، گویا زمین کی حرکات ان کے لیے ناقابل برداشت ہو جاتی ہیں۔
چوہے: چھپے رستم چوہے بھی زلزلے سے پہلے اپنے بلوں سے نکل کر دوڑنے لگتے ہیں۔ یہ رویہ اکثر بڑے زلزلوں سے پہلے دیکھا گیا ہے۔
کنکھجورے: زمین کی سرگوشیوں کے سامع، یہ کیڑے زلزلے سے پہلے اپنی پناہ گاہیں چھوڑ دیتے ہیں، ممکن ہے کہ وہ ارتعاش یا کیمیائی تبدیلی کو محسوس کرتے ہوں۔
پرندے: فضا کے فطری پیشن گو، چڑیاں، کبوتر اور دیگر پرندے زمین کے مقناطیسی میدان میں تبدیلی کو محسوس کر کے زلزلے سے پہلے غیر معمولی پرواز کرتے نظر آتے ہیں۔
شہد کی مکھیاں: قدرت کا باریک حساس نیٹ ورک، ان کا رویہ زلزلے سے پہلے یکسر بدل جاتا ہے۔ ہیٹی زلزلے میں ان کا غیر معمولی طرز عمل مشاہدہ کیا گیا، جو ان کی فطری حساسیت کا ثبوت ہے۔
یہ جانور نہ صرف فطرت کا ایک خوبصورت مظہر ہیں بلکہ ایک ایسا قدرتی الارم سسٹم بھی ہیں جس پر انسانوں کو مزید تحقیق اور توجہ دینی چاہیے۔ ممکن ہے کہ یہ فطری علامتیں ہمیں مستقبل میں قدرتی آفات سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ فراہم کریں۔ اگر ہم ان جانوروں کے رویوں کو سمجھنا سیکھ جائیں تو ہم نہ صرف خود کو بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی بہتر انداز میں قدرتی خطرات سے بچا سکتے ہیں۔ یہ قدرت کا عطا کردہ وہ انمول تحفہ ہے، جسے سمجھنے اور سراہنے کی اشد ضرورت ہے۔
Views= (189)
Join on Whatsapp 1 2