پراسرار جزیرہ، جہاں کے باسی لافانی زندگی کیلئے انجیکشن لیتے اور ادائیگیاں بٹ کوائن میں ہوتی ہیں

انسانی تاریخ میں لافانیت کا تصور ہمیشہ سے ایک معمہ رہا ہے۔ قدیم اساطیری کہانیوں میں اکثر ایسے کردار ملتے ہیں جو دیوتاؤں کی عبادت کرکے ابدی زندگی حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن بالآخر موت سے بچ نہ سکے۔ جہاں ماضی میں لوگ لمبی عمر کے لیے ریاضت اور عبادت کا سہارا لیتے تھے، وہیں آج کی جدید دنیا سائنس کے ذریعے بڑھاپے اور موت کو شکست دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
انسانوں نے زندگی کے کئی پہلوؤں پر قابو پا لیا ہے، مگر موت آج بھی ایک ناقابلِ انکار حقیقت ہے جسے کوئی فتح نہیں کر سکا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کچھ امیر ترین افراد جوانی کو برقرار رکھنے اور لافانیت حاصل کرنے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ اور حیرت انگیز طور پر، دنیا میں ایک ایسا جزیرہ بھی موجود ہے جہاں یہ تجربات کیے جا رہے ہیں۔
یہ پراسرار جزیرہ کہاں ہے؟
ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہونڈوراس کے ساحل سے تقریباً 40 میل کے فاصلے پر واقع چھوٹا سا جزیرہ رواتان (Roatan) ان تجربات کا مرکز ہے۔ اس جزیرے پر امریکہ سے براہِ راست پرواز کے ذریعے بآسانی پہنچا جا سکتا ہے۔ اسی جزیرے پر ایک جدید شہر پراسپرا (Prospera) قائم ہے، جس کی بنیاد ’ایرک برائمن‘ نے رکھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پراسپرا اپنے خودمختار ٹیکس نظام کے تحت چلتا ہے اور یہاں کی تمام مالی لین دین بٹ کوائن میں ہوتی ہیں۔
لافانیت کی جستجو، ڈی این اے کو بدلنے والے انجیکشن
پراسپرا میں ایک بائیوٹیک کمپنی ’مینی سرکل‘ کام کر رہی ہے جو ایسے تجربات کر رہی ہے جنہیں کسی تسلیم شدہ میڈیکل ادارے نے منظور نہیں کیا۔ اس کمپنی نے ایک ایسا انجیکشن متعارف کرایا ہے جو انسانی ڈی این اے میں تبدیلی پیدا کرتا ہے اور جسم میں قدرتی خود مرمتی (self-repair) کے عمل کو متحرک کر کے عمر بڑھنے کے عمل کو روکنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ سادہ الفاظ میں، یہ ’لافانیت کا ٹیکہ‘ ہے جو بڑھاپے کو روک سکتا ہے اور ممکنہ طور پر انسان کو ہمیشہ جوان رکھ سکتا ہے۔
یہ انجیکشن نہ صرف متنازع ہے بلکہ غیر قانونی بھی، کیونکہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے اسے منظور نہیں کیا۔ تاہم، اس کا ایک معروف صارف ’برائن جانسن‘ نامی ایک بایو ہیکر ہے، جس نے 2024 میں یہ ٹیکہ لگوایا اور مثبت نتائج کا دعویٰ کیا۔
یہ حیران کن ٹیکہ 2.2 ملین پاکستانی روپے (22 لاکھ روپے) میں دستیاب ہے اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ دو سال تک مؤثر رہتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جین تھراپی فولیسٹیٹن (Follistatin) نامی پروٹین کے ذریعے جسم کے افعال کو متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں عمر بڑھنے کی رفتار 0.64 پوائنٹس کم ہو جاتی ہے۔ یعنی اگر ایک عام شخص 12 ماہ میں ایک سال بڑا ہوتا ہے، تو اس انجیکشن کے بعد اسے اتنا ہی بڑا ہونے میں 19 ماہ لگیں گے۔
کیا واقعی لافانیت ممکن ہے؟
اگرچہ یہ خیال کسی سائنس فکشن فلم کا حصہ لگتا ہے، لیکن حقیقت میں دنیا کے امیر ترین افراد اس خواب کو ممکن بنانے کے لیے بے پناہ سرمایہ لگا رہے ہیں۔ بایوٹیک کمپنیاں، خفیہ لیبارٹریاں، اور بٹ کوائن کے ذریعے ہونے والی ان لین دین سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہیں نہ کہیں، کوئی ایسا راز چھپا ہے جو عام دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔
کیا واقعی انسان موت کو شکست دے سکتا ہے؟ یا یہ سب محض ایک خواب ہے جو ہمیشہ ایک معمہ ہی رہے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر ایک بات طے ہے کہ انسان کی لافانیت کی تلاش کبھی ختم نہیں ہوگی۔

Views= (98)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین