والدین اپنے بچوں پر رحم کریں، اور چینی جیسے زہر سے محتاط رویہ اپنائیں

بچوں کو میٹھا پسند ہوتا ہے، اور والدین اکثر خوشی خوشی انہیں چاکلیٹس، کیک، بسکٹ اور ٹافیوں سے نوازتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بچپن میں زیادہ چینی کھانے کے اثرات محض وقتی نہیں بلکہ پوری زندگی پر محیط ہو سکتے ہیں؟ چینی کا زیادہ استعمال نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت اور رویے پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ کیسے بچپن میں چینی یا میٹھا زیادہ کھانے کی عادت بچے کی مستقبل کی زندگی پر اثر ڈالتی ہے۔
موٹاپا اور میٹابولزم کے مسائل
چینی جسم میں فوری توانائی پیدا کرتی ہے، لیکن جب یہ زیادہ مقدار میں کھائی جائے تو اضافی چینی چربی کی شکل میں ذخیرہ ہو جاتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچپن میں زیادہ چینی کھانے والے بچوں میں موٹاپے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، جو کہ جوانی میں بھی جاری رہ سکتا ہے۔ زیادہ وزن نہ صرف خود ایک مسئلہ ہے بلکہ یہ دیگر بیماریوں جیسے کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کو بھی دعوت دیتا ہے۔ ’دی جرنل آف کلینیکل انویسٹیگیشن‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ شوگر انٹیک انسولین ریزسٹنس اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ ’سینٹرز فارڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن‘ کے مطابق زیادہ چینی وزن بڑھانے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے۔
دماغی صحت اور رویے پر اثرات
بچوں میں زیادہ چینی کھانے سے نہ صرف جسم متاثر ہوتا ہے بلکہ دماغی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ چینی فوری توانائی دیتی ہے، لیکن اس کے بعد جب بلڈ شوگر لیول گرتا ہے تو بچے چڑچڑے، بے چین اور تھکے ہوئے محسوس کر سکتے ہیں۔ کچھ مطالعات میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ زیادہ چینی کھانے والے بچوں میں توجہ کی کمی، ہائپرایکٹیویٹی اور پڑھائی میں مشکلات زیادہ ہوتی ہیں۔ یہ عادات بڑے ہو کر بھی زندگی پر اثر انداز ہو سکتی ہیں، جس سے پروفیشنل اور ذاتی زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شوگر کے نشے کی طرح اثرات پر بھی سائنسی تحقیقات موجود ہیں۔ Neuroscience & Biobehavioral Reviews’ میں شائع تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال دماغ کے انحصاری نظام کو متاثر کرتا ہے، اور یہ نشہ آور مادوں کی طرح دماغی ریوارڈ سسٹم کو متحرک کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ’Harvard Medical School‘ کے مطابق چینی کے مسلسل استعمال سے دماغی کیمسٹری میں تبدیلی آتی ہے جو زیادہ شوگر انٹیک یا میٹھا کھانے کی خواہش کو بڑھاتی ہے۔
دانتوں کی خرابی
بچپن میں زیادہ چینی کھانے کا سب سے فوری اور واضح نقصان دانتوں پر پڑتا ہے۔ چینی دانتوں میں تیزابیت بڑھاتی ہے، جو کیویٹیز اور دانتوں کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔ اگر بچپن میں ہی دانتوں کی اچھی دیکھ بھال نہ کی جائے تو بڑے ہونے پر بھی دانت کمزور اور حساس رہ سکتے ہیں۔ دانتوں کی صحت پر چینی کے اثرات ایک مسلمہ حقیقت ہیں۔ ’ ورلڈ ہیلتھ اورگنائزیشن’ کے مطابق زیادہ چینی کھانے سے دانتوں میں کیویٹیز اور مسوڑھوں کی بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ’امیریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن‘ کے مطابق چینی والے مشروبات اور ٹافیاں دانتوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔
ذہنی اور جسمانی انحصار
چینی نشہ آور چیزوں کی طرح کام کر سکتی ہے۔ جب بچے زیادہ چینی کھاتے ہیں، تو ان کے دماغ میں ڈوپامین کا لیول بڑھتا ہے، جو خوشی اور انعام کی فیلنگ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے بار بار میٹھا مانگتے ہیں اور ان کا دماغ چینی کا عادی ہو سکتا ہے۔ یہ عادت بڑے ہونے کے بعد بھی برقرار رہ سکتی ہے، جس سے وزن بڑھنے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ زیادہ چینی کھانے اور دماغی صحت پراس کے اثرات پر کئی مطالعات موجود ہیں۔ ’دی امیریکن جرنل آف سائیکیاٹری‘ میں شائع تحقیق کے مطابق زیادہ شوگر کھانے سے ذہنی دباؤ یعنی ڈپریشن اور بے چینی یعنی انژائیٹی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ’بی ہیویر نیورو سائینس جرنل‘ کے مطابق زیادہ شوگر ہائپرایکٹیویٹی اور توجہ کی کمی جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر بچوں میں۔
جلد پر اثرات
بچپن میں زیادہ چینی کھانے سے جوانی میں جلد کے مسائل جیسے ایکنی اور جلد کی قبل از وقت جھریاں پڑنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ چینی جسم میں انسولین کو بڑھاتی ہے، جو کہ جلد پر تیل کی مقدار میں اضافہ کر سکتی ہے اور یوں کیل مہاسوں کا باعث بن سکتی ہے۔ ادارے ’Journal of Clinical and Aesthetic Dermatology‘ کے مطابق زیادہ چینی کھانے سے جلد پر کیل مہاسے اور قبل از وقت جھریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اسکے ساتھ ہی ’Harvard Health Publishing‘ کے مطابق چینی کی زیادہ مقدار انسولین کے لیول کو بڑھا کر جلد کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
والدین طرزِ زندگی میں تبدیلی کریں
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے صحت مند رہیں، تو چینی کی مقدار کو متوازن رکھنا ضروری ہے۔ چینی کی جگہ شہد، کھجور، اور پھلوں کا استعمال کریں۔ بازاری میٹھے سے پرہیز کریں اور چاکلیٹ، کیک، سوفٹ ڈرنکس اور بسکٹ کی جگہ گھر کے بنے صحت مند اسنیکس دیں۔ پانی اور صحت مند مشروبات دیں، فریش جوس، دودھ اور سادہ پانی کو ترجیح دیں۔ طرزِ زندگی میں تبدیلی کریں اور بچوں کو جسمانی سرگرمیوں جیسے کھیل کود میں مشغول رکھیں تاکہ ان کا وزن اور صحت متوازن رہے۔ بچے وہی سیکھتے ہیں جو وہ اپنے والدین کو کرتے دیکھتے ہیں، اس لیے خود بھی چینی کی مقدار کو کم کریں اور صحت مند خوراک اپنائیں۔ یاد رکھیں بچپن میں زیادہ چینی یا میٹھا زیادہ کھانے کے اثرات وقتی نہیں بلکہ زندگی بھر ساتھ چل سکتے ہیں۔ یہ جسمانی، ذہنی، اور جذباتی صحت پر دیرپا اثرات ڈال سکتی ہے۔ والدین کے طور پر ہمیں اپنے بچوں کی خوراک میں توازن لانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک صحت مند اور خوشحال زندگی گزار سکیں۔

Views= (204)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین

Flag Counter