چِپ ورلڈ وار: ڈیپ سیک کی تیاری میں پاکستانی سیلیکا سینڈ استعمال ہوئی؟

سیلیکا سینڈ کے ذخائر چاروں صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں

دنیا اس وقت چینی کمپنی کی جانب سے تیار کی جانے والے چیٹ بوٹ ڈیپ سیک کی کم لاگت میں تیاری کی داستان پر ورطۂ حیرت میں ہے۔
یہ حیرت اس وجہ سے بھی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے استعمال ہونے والی مائیکرو چِپ صرف امریکہ کی ایک کمپنی اے ایم ڈی تیار کر رہی تھی۔ تاہم ایک چینی کاروباری شخصیت لیانگ فینگ نے کم لاگت سے پرانی سستی چپس استعمال کر کے چیٹ جی پی ٹی کے متبادل لینگوئج ماڈل کھڑا دیا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے چین کو مصنوعی ذہانت میں استعمال ہونے والی سیمی کنڈکٹر مائیکرو چپس کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
دنیا بھر میں سینکڑوں اقسام کی سیمی کنڈکٹر مائیکرو چِپس بن چکی ہیں جو ہر طرح کے الیکٹرونکس میں استعمال ہو رہی ہیں۔ تاہم ان کی سب سے طاقت ور قسم سپر کمپیوٹرز میں استعمال ہو رہی ہے جس سے مصنوعی ذہانت کی تخلیق عمل میں آئی۔
چین کی ڈیپ سیک ٹیکنالوجی کے منظرِعام پر آنے کے بعد یہ بات زیرِبحث ہے کہ آخر چینی کمپنی نے اتنی سستی مائیکرو چپس تیار کیسے کیں۔
اس بارے میں انٹرنیٹ پر کئی متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔ جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس سیمی کنڈکٹر چِپ میں استعمال ہونے والی سیلیکا سینڈ خام مال کی صورت میں پاکستان سے درآمد کی گئی۔
سیمی کنڈکٹر چپ بنانے کے لیے سیلیکا سینڈ نامی ایک مرکب استعمال ہوتا ہے جو دنیا کی قدرتی معدنیات میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں کچھ عرصہ قبل قائم ہونے والی سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق ملک میں سیلیکا سینڈ کے ذخائر چاروں صوبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
پنجاب میں میانوالی جبکہ خیبر پختوخوا میں لکی مروت اسی طرح سندھ میں دادو اور بلوچستان میں کوئٹہ، ژوب اور لورالائی میں اس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ پنجاب کی وزارت معدنیات کے مطابق صرف میانوالی کے نزدیک ڈیڑھ ہزار ایکڑ پر سیلیکا سینڈ موجود ہے۔
سیلیکا سینڈ کی برآمد
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال 2023 اور 2024 میں پاکستان نے سب سے زیادہ سیلیکا سینڈ چین کو برآمد کی ہے۔
گزشتہ دو برسوں میں تین کروڑ کلو سیلیکا صرف چین کو برآمد کی گئی۔ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات جبکہ تیسرے نمبر پر کوریا برآمدگان ممالک میں شامل ہیں۔
سیلیکا سینڈ سیمی کنڈکٹر چپ کے علاوہ شیشہ بنانے سمیت کئی اور طرح کی مصنوعات میں بھی استعمال ہوتی ہے۔
ترجمان محکمہ معدنیات کا کہنا ہے کہ سیلیکا سینڈ اور کوارٹز کا سب سے بڑا خریدار چین ہے۔
تو کیا چین مائیکروچپ بنانے کے لیے پاکستان کا خام مال استعمال کر رہا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سیمی کنڈکٹر چپ کے ماہر ڈاکٹر نوید شیروانی کہتے ہیں کہ ’یہ بات تو کوئی معنی ہی نہیں رکھتی۔ کیونکہ سیلیکا سینڈ تو ایک خام مال ہے اور پاکستان اس کو کسی حد تک ریفائن کر کے ویفلز بنا کر بیچتا ہے۔ اور اس سے کئی ملک خریدتے ہیں۔ چین زیادہ خریدتا ہے کیونکہ چین میں انڈسٹری بہت زیادہ ہے۔ اصل بات چپ ڈیزائن کی ہے۔ یعنی جس ڈیزائن کی چپ سپرکمپیوٹر میں استعمال ہوتی ہے اس کو کیسے کاپی کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت دنیا جس جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے وہ فائیو جی اور مصنوعی ذہانت کے نظام کو سب سے اپنے ملک میں نافذ کرنے کی جنگ ہے۔ جس ملک نے بھی یہ مقام حاصل کر لیا، اگلی سپر پاور وہ ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ چینی مصنوعی ذہانت نے امریکہ میں ہلچل پیدا کی۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ پاکستان کو اس دوڑ میں کہاں دیکھتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان جیسے ملکوں کے پاس اس وقت بڑا موقع ہے کہ وہ الیکٹریکل انجینئرز پیدا کریں۔ اپنے نوجوانوں کو ٹرینڈ کریں اور ان ملکوں میں بھیجیں اور وہ اپنی خدمات دے کر پاکستان میں زرمبادلہ بھیجیں۔‘
پاکستان نے اپنی پہلی سیمی کنڈکٹر پالیسی 2022 میں منظور کی تھی۔ اس وقت 200 سے زائد ماہرین نے ایک برس میں اس پالیسی کو مرتب کیا تھا۔
ڈاکٹر نوید شیروانی بھی ان میں سے ایک تھے۔ جبکہ اس وقت اس پالیسی پر عمل درآمد کے لیے اسے خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

Views= (51)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین