190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عمران خان کو 14 ، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
Jan 17 2025 |
فیصلے کے بعد کمرہ عدالت میں عمران خان کے سخت الفاظ
اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال سزا سنا دی، عدالت نے فیصلے میں فیصلے میں القادریونیورسٹی کی زمین ضبط کرنے کا حکم بھی دے دیا جبکہ اڈیالہ جیل حکام نے بشری بی بی کو تحویل میں لے لیا۔
اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کو مجرم قرار دیا اور کہا کہ پراسیکیوشن دونوں ملزمان پر الزام ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی، عمران خان اور بشری بی بی پر کرپٹ کریپکٹس ثابت ہوئی۔
عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی جبکہ بشریٰ بی بی کو جرم میں معاونت کرنے پر 7 سال قید کی سزا سنائی۔
فیصلے میں عمران خان کو 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ جرمانے کی سزا بھی دی گئی، جرمانے کی عدم ادائیگی پر سابق وزیراعظم کو مزید 6 ماہ اور بشریٰ بی بی کو 3 ماہ اضافی قید قید بھگتنا ہوگی۔
القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا جبکہ جج کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا اور فیصلہ سنانے کے بعد جج ناصر جاوید رانا عدالت سے روانہ ہو گئے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے۔ استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں، استغاثہ نے ٹھوس، مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی۔
فیصلے کے مطابق تفتیشی افسرسمیت متعدد گواہوں پرطویل جرح بھی انہیں متزلزل نہ کرسکی۔ ان کی شہادتیں تسلسل اورربط کی حامل تھیں، معمولی تضادات ہوسکتےہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔۔ وافرمواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کوجھٹلا نہیں سکا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کےدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں۔ وکلائے صفائی کےپیش کیے گئے قانونی حوالےبھی کیس کے حقائق سےغیرمتعلق تھے۔ شہادتوں کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی اور بشرٰی بی بی کی بریت درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔
عدالت نے فیصلےکی کاپیاں مجرموں کو بلامعاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے
فیصلے کے بعد کمرہ عدالت میں عمران خان کے سخت الفاظ
اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج فیصلے نے عدلیہ کی ساکھ کوخراب کردیا، اس کیس میں نہ مجھے فائدہ ہوا ہے اور نہ حکومت کو کوئی نقصان ہوا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی ریلیف نہیں چاہیے، تمام کیسز کا سامنا کروں گا، ایک آمراپنی ذات کے لیے یہ سب کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاردیواری کا تقدس پامال کرنے والے پولیس افسران کوپلاٹ دیے گئے، جوساتھ ہے وہ آزاد ہیں اور جو مخالف ہیں انہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ گھریلو عورت ہے، اس کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں، اہلیہ کوسزا مجھے تکلیف دینے کے لیے دی گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ غور سے سن لیں کہ میں کسی قسم کی ڈیل نہیں کروں گا، 1971 میں جنرل یحییٰ نے ملک تباہ کیا، آج آمر بھی اپنے فائدے کے لیے یہی کام کر رہا ہے۔
Views= (80)
Join on Whatsapp 1 2