فیس بک، ایکس، یوٹیوب صارف پر ’لگام‘ ڈالنے کیلئے فائروال کا دوسرا کامیاب تجربہ

گریٹ فائر وال آف پاکستان کیا ہے؟

پاکستان میں سوشل میڈیا فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور دیگر سماجی روابط کے پلیٹ فارم پر سیفٹی فائر وال کا دوسرا اور ممکنہ طور پر آخری کامیاب تجربہ گزشتہ رات مکمل کیا جس کے بارے میں وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام نے چپ سادھ لی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں خبریں زیر گردش تھی کہ حکومت نے سوشل میڈیا کو ’اپنے طریقے‘ سے کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیز میں فائروال (فلٹر) لگانے کی تمام تیاری کرلی ہے جس کی بدولت سماجی روابط کی ویب سائٹ سائٹس مثلاً فیس بک، یوٹیوب اور ایکس پر ’قابلِ اعتراض مواد‘ مواد روکنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس ضمن میں خیال رہے کہ پاکستان میں فائر وال کوئی نئی چیز نہیں۔ سرکاری ادارے فائر وال ویب سائٹس اور سوشل ایپس کو بلاک کرنے کے لیے بروئے کار لاتے رہے ہیں۔ اب فائر وال کے استعمال کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔
اب اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ سوشل میڈیا پر سیفٹی فائر وال کا آخری تجربہ کرلیا گیا ہے اور وزارت آئی ٹی اور پی ٹی اے حکام نے تجربے سے متعلق تصدیق یا تردید کرنے سے گریزاں ہیں۔
اس حوالے سے وزارت آئی ٹی نے معاملہ پی ٹی اے کا قرار دیا جبکہ پی ٹی اے کے سینئر حکام نے رابطہ کرنے پر کسی قسم کا جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند روز سے انٹرنیٹ سروسز بری طرح متاثر ہونے سے صارفین کو دشواری کا سامنا ہے، متعدد مرتبہ آڈیو میسجز تک ڈاؤن لوڈ نہیں ہورہے۔ حکام موبائل کمپینز کے مطابق سوشل میڈیا سروسز میں خلل موبائل کمپینز کا مسئلہ نہیں جبکہ پی ٹی اے معاملے پر کسی بھی قسم کا موقف دینے سے گریزاں ہے۔
چند روز قبل ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ فائر وال کی آزمائش کی وجہ سے انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہے، جس کی تصدیق اعلیٰ حکام نے بھی کی۔ قبل ازیں 26 جولائی کو ملک میں نئے انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم کی آزمائش سے نہ صرف سوشل میڈیا ایپلی کیشنز بلکہ انٹرنیٹ کی رفتار بھی سست ہوگئی ہے۔
حکومت پاکستان نے ”گریٹ فائر وال آف پاکستان“ کے لئے ایک اور اہم اقدام اٹھاتے ہوئے اوور دی ٹاپ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے فریم ورک پر کام تیز کردیا ہے، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو پی ٹی اے اور پیمرا کے ماتحت بنانے کی تیاریاں مکمل کرلی۔
اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کرلی ہے، او ٹی ٹی ریگولیٹری فریم ورک کو اتھارٹی سے منظوری کے بعد کابینہ سے منظور کرایا جائے گا۔

Views= (291)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین