بھارت میں ہائیڈروجن انجن کی ایجاد سے الیکٹرک گاڑیوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
Jul 26 2024 | ویب ڈیسک
نیو جرسی میں واقع کمپنی ٹرائٹن الیکٹرک وہیکل (ایل ایل سی) نے ایک نئی قسم کا انجن اتجاد کیا ہے جسے چلانے کے لیے ہائیڈروجن کا استعمال ہوتا ہے، ہائیڈروجن انجن کی حامل کاریں اور ہیوی ٹرک کے کامیاب تجربات کے بعد الیکٹرک کار بنانے والی کمپنیوں مثلاً ٹیسلا کا مستقبل آٹو انڈسٹری میں تاریک نظر آرہا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی کمپنی ٹرائٹن ای وی نے ایک جدید ہائیڈروجن انٹرنل کمبشن انجن (ICE) لانچ کیا ہے۔ اس گاڑی کے انجمن میں ہائیڈروجن استعمال ہوگی جو سستی اور ماحول دوست ایندھن ہے اور روایتی پٹرول انجنوں سے خارج ہونے والے متعدد آلودگیوں کے برعکس صرف پانی کے بخارات کو خارج کرتی ہے۔
ٹرائٹن امریکی کمپنی ہے تاہم اس کا ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا شعبہ بڑی حد تک بھارت میں ہے اور وہیں یہ انجن تیار کیا گیا ہے۔
ٹرائٹن ای وی کے بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر ہمانشو پٹیل کے مطابق یہ نیا انجن توانائی کو ضائع کیے بغیر ہائیڈروجن کو ممکنہ حد تک موثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انجن ہائیڈروجن کو پاور میں تبدیل کرنے میں روایتی پٹرول انجنوں کے مقابلے میں بہتر ہے، جس سے زیادہ ایندھن کی بچت اور چلانے کے لئے آپریشنل اخراجات میں غیرمعمولی کمی ہوگی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیسلا اور دیگر امریکی الیکٹرک گاڑی کمپنیوں کو اس نئی پیش رفت پر توجہ دینا چاہئے. ہائیڈروجن سے چلنے والا نیا انجن ٹیسلا جیسی الیکٹرک گاڑیوں کا مضبوط حریف ہو سکتا ہے کیونکہ الیکٹرک گاڑیاں ری چارج کیے بغیر زیادہ دور تک نہیں چل سکتیں اور الیکٹرک گاڑیوں کو ری چارج کرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔
ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیاں میں یہ مسائل نہیں ہوتے۔ ان میں پٹرول کاروں کی طرح تیزی سے ہائیڈروجن فیول سیل بھرا جا سکتا ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور طویل فاصلے تک گاڑی چلائی سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ہائیڈروجن انجن کے حامل ہیوی ڈیوٹی یا طویل سفر کرنے والے بڑی مال بردار گاڑیوں کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے مقابلے کئی زیادہ کارمد ہوگا۔ یقیناً ہائیڈروجن کے حامل گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی مسابقتی مارکیٹ میں برتری حاصل ہوسکتی ہے۔
ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیاں میں یہ مسائل نہیں ہوتے۔ ان میں پٹرول کاروں کی طرح تیزی سے ہائیڈروجن فیول سیل بھرا جا سکتا ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور طویل فاصلے تک گاڑی چلائی سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ہائیڈروجن انجن کے حامل ہیوی ڈیوٹی یا طویل سفر کرنے والے بڑی مال بردار گاڑیوں کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے مقابلے کئی زیادہ کارمد ہوگا۔ یقیناً ہائیڈروجن کے حامل گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی مسابقتی مارکیٹ میں برتری حاصل ہوسکتی ہے۔
ٹرائٹن ای وی صرف ہائیڈروجن سے چلنے والی کاریں ہی نہیں بنا رہا بلکہ بڑے ٹرک بھی بنا رہا ہے۔ بھارتی شہر گجرات میں تیار کردہ ان ٹرکوں میں ہائیڈروجن فیول سیل اور الیکٹرک موٹرز دونوں موجود ہیں۔ وہ ٹرکوں کی ایک نئی لائن بنا رہے ہیں جس میں ہائیڈروجن فیول سیل اور الیکٹرک موٹرز دونوں استعمال ہوسکتے ہیں۔ جس کی بدولت مال بردار گاڑیوں کو بہت زیادہ طاقت (ہائی ٹارک)، بہتر کنٹرول اور بہتر توانائی پر مشتمل کارکردگی مل سکے گی۔
ماہرین کے مطابق مال بردار بڑے ٹرکوں میں ہائیڈروجن فیول سیل اور الیکٹرک موٹرز کی موجودگی کا مطلب ہے کہ ٹرک چلانے میں زیادہ آسانی ہوگی اور وہ ماحول کے لیے بہتر ہوگا۔
ٹرائٹن ای وی ہائیڈروجن سے چلنے والے بڑے ٹرک بنانے والی پہلی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جس کی وجہ سے وہ اس شعبے میں ایک حیثیت رکھتی ہے۔
منیجنگ ڈائریکٹر ہمانشو پٹیل کے مطابق ٹرائٹن ای وی کا نیا ہائیڈروجن انجن بھارت میں آٹو موٹو انڈسٹری کے لیے ایک بڑا بریک تھرو ہوگا، یہ زیادہ ماحول دوست نقل و حمل کی گنجائش پیدا کردیے گا اور الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ سکتا ہے اور یقیناً ٹیسلا جیسی کمپنیوں کو چیلنج کر سکتا ہے۔
Views= (567)
Join on Whatsapp 1 2