غزہ میں بمباری: زخمی بچہ جس کی ٹانگیں کاٹنا پڑیں مگر وہ چلنا چاہتا ہے

اسے یہ اندازہ نہیں کہ اس کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں

غزہ کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج چار سالہ احمد شبات اسرائیلی فضائی حملے میں بری طرح سے زخمی ہے، اس کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں مگر وہ چلنا چاہتا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق احمد شبات کے والدین غزہ کی پٹی کے شمال مشرقی علاقے میں بیت حنون پر ہونے والی اسرائیلی فضائی بمباری سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
احمد شبات کے چچا ابراہیم ابو امشا اب اس بچے کے سرپرست ہیں، انہوں نے بتایا ہے کہ اس کی حالت زار ناقابل بیان ہے، وہ ہر روز اپنے والدین کا پوچھتا ہے۔
ابراہیم نے بتایا کہ ’ہم صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں کہ یہ سب کچھ بھول جائے اور اس کیفیت سے باہر آ جائے جو ابھی ناممکن ہے۔‘
ابو امشا نے بتایا کہ ’اسرائیلی فضائی حملہ اس قدر شدید تھا کہ پورا علاقہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، ہمارے خاندان کے 17 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ احمد اور اس کا دو سالہ بھائی زندہ بچ گئے۔‘
اسرائیلی اخبار یدیوتھ اہرونوتھ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے سے قبل بیت حنون کے علاقے میں 52 ہزار افراد بستے تھے جہاں اب بمشکل ایک ہی عمارت قابل رہائش باقی ہے۔
غزہ کے جنوب میں واقع قصبے دیر البلا کے شہدا الاقصیٰ ہسپتال میں احمد شبات کی حالت نازک ہے اور اس وقت ڈاکٹر احمد زیان کی زیرنگرانی انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیرعلاج ہے۔
ڈاکٹر احمد زیان نے بتایا کہ شدید زخمی ہونے کے باعث بچے کی دونوں ٹانگیں کاٹنا پڑی ہیں اب اس کے زندہ بچنے اور صحت یاب ہونے کی امید ہے۔
ابراہیم ابو امشا نے اپنے بھتیجے کا ماتھا چومتے ہوئے بتایا کہ اسے کھلونا کاریں لا کر دی ہیں مگر وہ ان سے کھیلنے کی بجائے بستر سے اٹھ کر چلنا چاہتا ہے۔
وہ کئی بار تکرار کر چکا ہے کہ مجھے نیچے اتر کر چلنا ہے تاہم ابھی اسے یہ اندازہ نہیں کہ اس کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔

Views= (491)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین