شیخ حسینہ واجد کے حامی اسٹوڈنٹ لیڈر کا بہیمانہ قتل

بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کے حامی اسٹوڈنٹ لیڈر کو ڈھاکا کی جہانگیر نگر یونیورسٹی کے کیمپس میں تشدد کرکے قتل کردیا گیا۔
شمیم احمد کا تعلق عوامی لیگ کے اسٹوڈنٹ ونگ سے تھا اور اس کا قتل جولائی وسط میں طلبہ تحریک کے دوران احتجاج کرنے والوں پر حملوں میں کلیدی کردار ادا کرنے کا نتیجہ ہے۔
پولیس افسر ابو بکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے شمیم احمد پر بہیمانہ تشدد کرکے اُسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس نے اُسے گونو شستھیا اسپتال پہنچایا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
شمیم احمد رواں ماہ نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والا عوامی لیگ کا تیسرا اسٹوڈنٹ لیڈر ہے۔ 8 ستمبر کو شمالی شہر راج شاہی میں مشتعل ہجوم نے عبداللہ المسعود کو قتل کردیا تھا۔
عبداللہ المسعود پر بھی طلبہ تحریک کے دوران شیخ حسینہ کے مخالفین کے مقابل احتجاجی مظاہروں کا الزام تھا۔
شیخ حسینہ واجد پر مخالفین کو کچلنے اور انہیں قید میں رکھنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر ماورائے عدالت ہلاکتوں کا بھی الزام تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے استعفے پر منتج ہونے والی طلبہ تحریک کے دوران چند ہفتوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شیخ حسینہ واجد 6 اگست کو مستعفی ہوکر بھارت فرار ہوئی تھیں۔ ان کے جانےکے بعد ان کی کابینہ کے ارکان اور پارٹی کے سینیر ارکان کو گرفتار کیا جاچکا ہے ان کے دورِ حکومت میں عدلیہ اور مرکزی بینک میں تعینات کیے جانے والوں کی چھٹی ہوچکی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت سے قربت رکھنے والے کم از کم 25 صحافیوں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

Views= (133)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین