حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بچپن کے نئے مبینہ معجزے کا انکشاف جو بائبل میں بھی درج نہیں

مصر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بچپن کا ایک نیا دو ہزار سال پرانا قدیم ترین ریکارڈ ایک پارچمنٹ (پارچے) کی صورت میں میں پایا گیا ہے، اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس میں ان کا ایک ایسا معجزہ درج ہے جو بائبل میں بھی نہیں ملتا۔
اس مبینہ قدیم مصری مخطوطے پر لکھی گئی تحریر میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ معجزہ اس وقت کا ہے جب وہ صرف ایک بچے تھے۔
تحریر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مبینہ طور پر ’چڑیوں میں جان ڈالنے والا‘ کہا گیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس تحریر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مٹی کے کبوتروں کو اصلی پرندوں میں تبدیل کرنے کی کہانی بیان کی گئی ہے، جب وہ صرف پانچ سال کے تھے۔
یہ کہانی، جسے ”دوسرا معجزہ“ بھی کہا جاتا ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ دوسری صدی کے آس پاس انفینسی گوسپل آف تھامس کے حصے کے طور پر لکھی گئی تھی۔
اس کتاب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جوانی کی وہ تفصیل دی گئی ہے جسے بائبل سے خارج کر دیا گیا تھا۔
تاہم حال ہی میں دریافت ہونے والے اس پارچے پر لکھاوٹ کے اناڑی پن نے محققین کو یقین دلایا کہ یہ چوتھی یا پانچویں صدی کے مصر میں کسی بچے نے لکھی تھی۔
جرمنی میں ہیمبرگ سٹیٹ اور یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود اس پارچے پر آج سے پہلے کسی کا دھیان نہیں گیا تھا۔ یہ ایک روزمرہ کی دستاویز کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔ لیکن جب ماہرین نے متن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام کی نشاندہی کی تو اس پر مزید تحقیق کی گئی۔
پھر، متعدد دیگر ڈیجیٹائزڈ پارچوں کے ساتھ اس کا موازنہ کرتے ہوئے، محققین نے اسے حرف بہ حرف سمجھا اور جلد ہی احساس ہوا کہ یہ روزمرہ کی معمولی دستاویز نہیں ہو سکتی۔
پیش رفت کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قدیم کھنڈرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بائبل کی کہانی حقیقی ہے۔
پارچے میں لکھی کہانی میں بتایا گیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام صرف پانچ سال کے تھے جب ان کے والد جوزف نے انہیں ایک ندی میں کھیلتے ہوئے نرم مٹی سے 12 چڑیوں کو ڈھالتے ہوئے پکڑا۔
جب جوزف نے دیکھا کہ ان کا بیٹا کیا کر رہا ہے، تو انہوں نے اسے ڈانٹا اور پوچھا کہ وہ سبات کے دن مٹی کیوں بناتا ہے، جوکہ آرام اور عبادت کا مقدس دن ہے۔
بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیج سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر گیبریل نوچی ماسیڈو نے ڈیلی میل کو بتایا کہ جواب میں، عیسیٰ علیہ السلام نے مٹی کے بنے ان پرندوں کو ’زندہ پرندوں کی طرح پرواز کرنے کا حکم دیا۔‘
ڈیلی میل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پارچے کے ٹکڑے کی پیمائش چار بائی دو انچ تھی اور اس میں انفینسی گوسپل آف تھامس کی اس مشہور مذہبی کہانی کی کل 13 لائنیں تھیں۔
اناڑی ہینڈ رائٹنگ کے ساتھ ساتھ دیگر اشارے جیسے بے قاعدہ لکیروں نے محققین کو یہ یقین کرنے پر مجبور کیا کہ یہ کہانی ممکنہ طور پر کسی اسکول یا مذہبی کمیونٹی میں کلاس مشق کے حصے کے طور پر لکھی گئی تھی۔
تاہم، یہ ہیمبرگ میں لائبریری کے ہاتھ میں کب آیا یہ معلوم نہیں ہے۔

Views= (613)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین