چین میں روبوٹس کانفرنس، ’مصنوعات کے قابل بھروسہ ہونے میں بہتری لانی ہوگی‘

چین ہیومنائیڈ روبوٹ یا انسانی شکل والے روبوٹ کی ترقی میں آگے بڑھنا چاہتا ہے اور اس کی سپلائی چینز نے بیجنگ میں ہونے والی عالمی روبوٹ کانفرنس میں سستے اور جدید پرزوں کی نمائش کی ہے، لیکن کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ صنعت کو مصنوعات کے قابل بھروسہ ہونے میں بہتری لانی ہوگی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے شہر شینزن میں موجود کمپنی ’وسن ٹیکنالوجی‘ اپنے لچکدار روبوٹس کے لیے جانی جاتی ہے اور یہ موٹرز اور ٹرانسمیشن ڈیوائسز پر انحصار نہیں کرتی جو عام طور پر روبوٹکس میں استعمال ہوتے ہیں، بلکہ اس کے بجائے تین ڈی پرنٹ شدہ پلاسٹک استعمال کرتی ہے اور اپنے روبوٹ کو طاقت دینے کے لیے نیومیٹک مصنوعی پٹھوں پر انحصار کرتی ہے۔
ونچر کیپیٹل فرم لانچی وینچرز کے ذریعے وسن ٹیکنالوجی میں ایک سرمایہ کار کاو وی نے کہا کہ کم پیداواری لاگت اس کمپنی کو اپنے روبوٹس کے لچکدار بازوؤں کی قیمت روایتی روبوٹک بازوؤں کے تقریباً ایک دسویں حصے سے کم پر رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
وسن ٹیکنالوجی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ لچکدار ٹیکنالوجی تقریباً 10 ہزار یوآن کی لاگت سے روبوٹک بازوؤں کی شروعات کرے گی۔ کاو وی نے کہا کہ ’وسن لچکدار بازو ہیومنائڈز میں استعمال کیے جا سکتے ہیں، کمپنی پہلے ہی بیرون ملک مقیم کمپنیوں کو نمونے فراہم کر چکی ہے جو انسان نما روبوٹ بناتی ہیں۔‘
شنگھائی میں’ٹی آئی فائیو‘ روبوٹ کے بانی یی گینگ نے کہا کہ ’پوری سپلائی چین کو اب بھی مصنوعات کے قابل بھروسہ ہونے کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ خرابی کی شرح کی وجہ سے ان کی کمپنی صرف ایک ہزار تک مصنوعات بنا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہارمونک گیئر، جس سے مراد وہ مشینری ہے جو موشن کنٹرول میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، ایک کلیدی مسئلہ تھا۔
چین کی روبوٹکس کی صنعت کو صدر شی جن پنگ کی ٹیکنالوجی میں ’نئی پیداواری قوتیں‘ تیار کرنے کی پالیسی کی حمایت حاصل ہے۔
چین بھر میں صنعتی روبوٹس کے لیے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ روایتی صنعتوں جیسے مینوفیکچرنگ، آٹوز، زراعت، تعلیم کے ساتھ ساتھ صحت اور گھریلو خدمات کا چہرہ بدل رہی ہے۔

Views= (377)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین