تصدق جیلانی کی انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت ،سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس

ون مین انکوائری کمیشن ، وزیر اعظم کو خط لکھ دیا

سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے وزیراعظم شہبازشریف کو بذریعہ خط آگاہ کردیا، انہوں نے خط کا عنوان ون مین انکوائری کمیشن لکھا۔
خط میں جسٹس (ر) تصدق جیلانی نےلکھا کہ خود پر اعتماد کرنے پر وزیرعظم اور کابینہ کا مشکور ہوں ، چیف جسٹس اور سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا بھی اعتماد کرنے پر شکریہ اداکرتا ہوں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کے لکھے گئے خط کے مندرجات پڑھے ہیں، ججز کے خط میں ادارہ جاتی مشاورت کی استدعا کی گئی ہے۔
خط میں جسٹس تصدق نے اپنے جواب میں ججز کی طرف سے لکھے گئِے ایک خط کے پیرا گراف کا بھی حوالہ دیا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے کو ادارے کی سطح پر حل کریں ، ججز نے خط سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران اور چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا، اس تناظر میں انکوائری کمیشن کا قیام آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔
تصدق جیلانی کی معذرت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا، بنچ کی سربراہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان بنچ میں شامل ہوں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بنچ بدھ (3 اپریل) کو صبح ساڑھے 11 بجے ازخود نوٹس کیس پر سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے چند روز قبل سپریم جوڈیشل کونسل کو خط میں عدالتی معاملات میں دخل اندازی کا معاملہ اٹھایا تھا۔
یہ خط اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل سے مطالبہ کیا تھا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

Views= (291)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین