بوریت، تبدیلی کا ایک سگنل ہے

تصور کریں، آپ ایک خاموش کمرے میں بیٹھے ہیں اورآپ کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہے۔
اگلی مرتبہ جب آپ کے ساتھ اس قسم کی کوئی سچویشن ہوگی تو، آپ خود کو بوریت کے سمندر میں ڈوبنے کی اجازت دیں گے، بجائے فون کی طرف لپکنے کے۔
بور ہونا، موبائل اسکرین سے چپکنے کے ہزار درجہ بہتر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر کچھ نہ کرنے کو ہونے والے یہ لمحات دراصل آپ کی پوری قابلیتوں اور صلاحیتوں کو باہر نکالنے میں مدد دیں گے۔
سادہ الفاظ میں، بوریت صرف الرٹ رہنے کا نام نہیں ہے۔ بلکہ یہ انسان کی مجموعی شخصیت کے لیے بھی ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق بوریت تبدیلی کا ایک سگنل ہے، یہ اشارہ دیتی ہے کہ موجودہ سرگرمی یا صورت حال ہمیں کوئی مصروفیت مہیا نہیں کررہی ہے، اس لیے اس کا کچھ مزید کرنے کا رحجان بنتا ہے۔
یہ نادانستہ طور پر ہمیں اپنے کمفرٹ زون سے باہر لے جاتی ہے اور ہمیں ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ترغیب دیتی ہے، جو ہمارے ذہنوں کو متحرک کرتی ہے اور بلآخر، ذاتی ترقی اور دریافت کا باعث بنتی ہے اور یہ سب کچھ اسی بوریت کے مرہون منت ہوتا ہے ۔
بوریت ذہنی تناؤ دور کرنے میں بھی مدد دیتی ہے، کام اور زندگی کی دوڑ میں ہمیں اپنے خیالات اور ماحول پر غور کرنے کے لیے کچھ وقت نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس طرح بوریت، ہماری ذہنی صحت میں مدد دیتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق بوریت سے آپ دوسروں کے ساتھ بات چیت کے راستے تلاش کرتے ہیں۔ کیوںکہ آپ کے پاس کوئی واضح مقصد نہیں ہوتا ہے اور اسطرح نئے رابطے بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ایک ایسے دور میں جہاں ہم ہر وقت موبائل اور ٹیکنالوجی کی بدولت ہر وقت مصروف رہتے ہیں، بوریت ایک وقفہ لانے کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
اس لیے اپنے فون کو روزانہ تھوڑی دیر کے لیے ایک طرف رکھ دیں اور خود کو بور ہونے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی اجازت دیں، جو ہمیں کچھ دیر روک کر، خود سے سوال پوچھنے اور ذہن کے کارخانے سے چیزوں کو باہر لا کر انہیں آزمانے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔

Views= (201)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین