خلا میں پیدا ہونیوالا انسانی بچہ زمین پر نہیں چل سکے گا

ممکنہ طور پر کیا فرق ہوسکتا ہے ؟

اگر خلا میں یا مریخ پر انسانی بچے کی پیدائش ممکن ہو تو زمین پر پیدا ہونیوالے بچے سے کسطرح مختلف ہوسکتا ہے اور اسے ممکنہ طور پر کس قسم کے چیلنجز درپیش ہوسکتےہیں ؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے مطابق انسان کسی نہ کسی طرح آئندہ دو دہائیوں تک مریخ تک پہنچ جائے گا۔ اگر ایسا ممکن ہوگیا یا انسانوں کو کسی اور دنیا کو آباد کرنا پڑا تو ایک سوال ذہین میں آتا ہے کہ وہاں انسان کی نسل کسطرح آگے بڑھے گی ؟
زمین سے مریخ تک کا سفر 225 ملین کلومیٹر طے کرنے میں سات ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ تو ایسی صورت میں یہ سوال بھی ذہین میں آتا ہے کہ یہ بھی بظاہر ممکن نہیں کہ انسان بچے پیدا کرنے کے لئے بار بار طویل فاصلہ طے کرکے زمین پر آئے۔
تو کیا یہ ممکن ہے کہ خلا میں بچے پیدا کیے جاسکتے ہیں ؟ اگر انسان کو خلا میں ہی بچے پیدا کرنے پڑ جائیں تو مشکل یہ ہوسکتی ہے کہ خلا کا ماحول انسانی جسم کے لیے موافق نہیں۔ وہاں بڑے پیمانے پر تابکاری ہے جو انسانی نطفے اور بیضے دونوں کے لیے خطرناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق ناسا نے حال ہی میں پہلی مرتبہ خلا میں انسان کے سپرم کا منجمد نمونہ بھیجا ہے۔ یہ منجمد سپرم مریخ پر کامیابی سے دوبارہ متحرک بنایا گیا مگر مریخ تک پہنچتے پہنچتے اس منجمد سپرم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچ چکا تھا اور یہ مختلف طریقے سے حرکت کر رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے کسی بیضے کو بارآور کرنے کے امکانات کم تھے۔
تاہم ایک حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ جب چوہوں کے منجمد سپرمز کو کئی ماہ خلا میں رکھنے کے بعد زمین پر لایا گیا تو ان سے صحت مند بچے پیدا ہوئے۔ اگرچہ ان سپرمز کا ڈی این اے بھی تبدیل ہو گیا تھا مگر جب اس کا ملاپ مادہ کے انڈوں سے کروایا گیا تو اس کو پہنچنے والے نقصان بھی درست ہو گیا۔ تاہم خلا میں بیضے کی بڑھوتری کے لیے ضروری ہے کہ اسے نقصان دہ تابکاری سے محفوظ رکھا جائے۔
رپورٹ کے مطابق کرہ ارض سے باہر پیدا ہونے والا پہلا بچہ غالباً مریخ پر پیدا ہو گا جہاں کشش ثقل زمین کی ایسی کششِ کا تقریباً 38 فیصد ہے جو پیدائش اور نشوونما دونوں کو متاثر کر سکتی ہے، لیکن اگر کوئی بچہ مائیکرو گریویٹی میں پیدا ہو مثال کے طور پر خلائی اسٹیشن پر تو اس پر اس کے اثرات بہت زیادہ واضح ہوں گے۔
آج کی بات کی جائے تو اگر کسی خلاباز کو ہنگامی سرجری کی ضرورت ہے، تو اسے اپنا مشن چھوڑ کر زمین پر واپس آنا پڑتا ہے۔ لیکن اگر فرض کر لیا جائے کہ پیدائش کا عمل کامیاب رہا تب بھی مائیکرو گریوٹی میں پروان چڑھنے والا بچہ زمین پر پیدا ہونے والے بچے سے نہ صرف بہت مختلف نظر آئے گا بلکہ اس کا رویہ اور حرکات بھی الگ ہوں گی مثلاً ایسا بچہ رینگنا نہیں سیکھے گا بلکہ اس کے بجائے تیرنا سیکھے گا اور ٹانگوں کی بجائے اپنے بازوؤں کا استعمال کرتے ہوئے خود کو آگے بڑھائے گا۔
سخت ورزش کے نظام کے بغیر، عین ممکن ہے کہ ان بچوں کے جسم کے نچلے حصے کی ہڈیاں اور پٹھے ان کے اوپری جسم کے مقابلے میں چھوٹے ہوں۔ خلابازوں کی طرح ان کے جسم میں موجود سیال ان کے سینے اور سر میں اوپر کی طرف سفر کر سکتے ہیں، جس سے ان کا چہرہ پھول سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خلا میں پیدا ہونے والا اور پرورش پانے والا بچہ شاید کبھی بھی زمین پر رہنے کے قابل نہ ہو سکے۔ یہ ممکن ہے کہ وہ چلنے، کھڑے ہونے، یا یہاں تک کہ سانس لینے کے قابل نہ ہو۔
ابھی خلا میں بچہ پیدا کرنا کسی سائنس فکشن فلم کی طرح تو ہو سکتا ہے، لیکن اگر ہم اپنے نظام شمسی میں دور تک سفر کرنا چاہتے ہیں تو یہ ایسا ایک معمہ ہے جسے ہمیں حل کرنا ہو گا۔

Views= (333)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین