محبوبہ سے جھگڑے پر خود کو گولی مارنے والے ملزم کی ’انوکھی ترکیب‘ پکڑی گئی

رات کے اِس پہر ایسی سنسان جگہ پر کوئی کیوں پھر رہا ہو گا؟

گذشتہ ہفتے کی ایک رات لاہور کے تھانہ لیاقت آباد ماڈل ٹاؤن پولیس معمول کے مطابق اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھی کہ اچانک 15 پر کال موصول ہوئی۔ کال پر رانا محمد عثمان نامی شہری کی دھیمی آواز سنائی دے رہی تھی۔
محمد عثمان کی سانس پھولی تھی اور وہ شدید درد کے باعث کراہ رہے تھے۔ انہوں نے پولیس کو اطلاع دی کہ اُن کے ساتھ ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے جس کے دوران انہیں گولی بھی ماری گئی۔
پولیس فوری ردعمل دیتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچی۔ محمد عثمان زخمی حالت میں پائے گئے۔
ابتدائی بیان میں محمد عثمان نے پولیس کو بتایا کہ ’میں اپنے گھر پیدل جا رہا تھا۔ اچانک دو لڑکے موٹر سائیکل پر آئے اور میری طرف لپکے۔ میں نے اپنا موبائل ایک طرف پھینک دیا۔ انہوں نے میری تلاشی لی اور مجھ سے پیسے چھین لیے۔‘
محمد عثمان کے مطابق مبینہ ڈکیتی کے دوران جب دونوں ڈکیت بھاگنے لگے تو انہوں نے اُس کی ٹانگ پر گولی ماری اور بھاگ نکلے۔
متعلقہ تھانے کی پولیس نے بتایا کہ محمد عثمان کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ ’اُس وقت پولیس نے ابتدائی بیان ریکارڈ کیا اور اُسے ہسپتال منتقل کر دیا کیونکہ وہ زخموں سے کراہ رہا تھا۔
پولیس نے ڈکیتی کی مبینہ واردات کے خلاف کارروائی شروع کی لیکن اس دوران پولیس کو شک ہوا کہ رات کے اِس پہر ایسی سنسان جگہ پر کوئی کیوں پھر رہا ہو گا؟
پولیس نے تفتیش شروع کی اور جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے تو معاملہ واضح ہونا شروع ہوا۔
پولیس اس کیس میں دوران ڈکیتی مزاحمت اور فائر لگنے کی کال پر کارروائی کر رہی تھی لیکن عقدہ تب کھلا جب پولیس پر یہ راز افشا ہوا کہ زخمی محمد عثمان نے ڈکیتی کی جھوٹی کہانی سنائی ہے جبکہ اُس کے ساتھ سرے سے کوئی ڈکیتی ہی نہیں ہوئی۔
اس کیس کے تفتیشی افسر محمد رشید نے بتایا کہ ’یہ واقعہ دراصل ڈکیتی کا نہیں تھا۔ ملزم نے ڈکیتی کا ڈرامہ رچایا تھا جبکہ اصل کہانی کچھ اور تھی۔‘
پولیس نے ملزم کے موبائل ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی تو معلوم ہوا ملزم محمد عثمان اپنی محبوبہ کے ساتھ رابطے میں تھا اور ان کے ساتھ واٹس ایپ پر چیٹ کے دوران ’مرنے اور مارنے‘ کی باتیں کر رہا تھا۔ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او شیخ عمران انوار کے مطابق جب واقعے کی تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ ملزم نے اپنی محبوبہ سے جھگڑا کیا تھا۔‘
’ملزم نے خود بھی جھوٹی کال کرنے کا اعتراف کیا۔ ملزم کے بقول وہ اپنی محبوبہ کے ساتھ رابطے میں تھا، اس دوران ان کا کسی بات پر جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے ملزم نے اپنی ٹانگ پر گولی چلا دی۔‘
بعد ازاں پولیس نے ملزم کے خلاف 15 پر جھوٹی کال کرنے پر مقدمہ درج کر کے اسے حراست میں لیا۔ پولیس کو دیے گئے اعترافی بیان میں ملزم نے بتایا کہ اُس نے اپنے آپ کو خود گولی ماری۔
’میں نے ٹیشن کی وجہ سے خود پر گولی چلائی۔ میری کزن تھی جس کی وجہ سے مجھے ٹینشن ہونے لگی تھی۔‘
ملزم کے مطابق وہ اپنی کزن کے ساتھ چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان تھا۔ جب اُس نے خود پر گولی چلائی تو لڑکی کی عزت بچانے اور گھر والوں سے بچنے کے لیے ڈکیتی کا ڈرامہ رچایا۔
ملزم نے خود کو گولی مارنے کے بعد پستول اُسی مقام پر پھینک دی تھی جس کے بعد اُس نے پولیس کو کال کی اور ڈکیتی کی واردات کا بتایا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کیا، تاہم عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم دے دیا۔‘

Views= (1107)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین