ایرانی حملوں سے اسرائیل میں کھلبلی، لوگوں نے خوراک جمع کرنی شروع کردی

امریکہ کو معاملے سے دور رہنے کا انتباہ

ایران کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل میں کھلبلی مچ گئی ہے اور لوگوں نے شدید بدحواسی کے عالم میں ضروری اشیا کو ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں ایک شخص نے بتایا کہ اسے اور اس کے اہلِ خانہ کو یقین ہے کہ اب کئی دن تک مشکلات برقرار رہیں گی، سروں پر خطرات منڈلاتے رہیں گے۔ اس کا کہنا تھا کہ کئی دن دن اسکول اور دفاتر بند رہیں گے۔
بیشتر دکان داروں نے ہفتے کی شب رات گئے تک دکانیں کھلی رکھیں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ مقدار میں خوراک اور پانی وغیرہ خرید سکیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے شہریوں نے ایرانی حملوں سے بچاؤ کے لیے خصوصی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ہفتے کی شب شہر میں کئی دھماکے سنائی دیے۔ شہر کا افق کئی بار شدید روشنی سے سرخ ہوا۔ دوسری طرف شہری خوراک اور پانی وغیرہ جمع کرنے میں مصروف رہے اور پھر بنکرز میں پناہ لی۔
مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے مامیلا میں ایک دکان دار الیاہو برکات نے بتایا کہ دکان خالی ہوچکی ہے اور ہر شخص گھر کی طرف بھاگ رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ حملہ ہوتے ہی لوگ بڑی تعداد میں آئے اور کھانے پینے کی اشیا لے گئے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ ایران نے کم و بیش 200 پروجیکٹائلز داغے جن میں درجنوں بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور ڈرونز بھی شامل ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے علاقے میں بھی دھماکے سنائی دیے اور فضا دھماکوں سے روشن ہوتی رہی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہیگیری نے لوگوں سے کہا کہ وہ تیزی سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں۔ ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے لوگوں سے کہا کہ حملہ چاہے کہیں بھی ہوا ہوا، جب الازم سنائی دے تو فوراً شیلٹر میں چلے جائیں اور کم از کم دس منٹ وہاں رہیں۔
اسرائیل بھر میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ گھروں میں رہیں، باہر کہیں بڑی تعداد میں جمع ہونے سے گریز کریں۔ اسکول بند کردیے گئے ہیں۔
دوسری طرف میزائل حملے کے بعد اقوام متحدہ میں ایران کے سفارتی مشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کاروائی یو این چارٹرڈ کے تحت دفاع میں کی گئی۔
سفارتی مشن نے امریکہ کو معاملے سے دور رہنے کا انتباہ بھی دیا۔
ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے حملے کے بعد اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ کاروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت جائز دفاع میں کی گئی ہے جس کا مقصد دمشق میں ہمارے سفارت خانے کے خلاف صہیونی جارحیت کا جواب دینا تھا۔
سفارتی مشن نے کہا کہ اسرائیل نے کوئی اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہوگا، یہ ایران اوراسرائیل کےدرمیان تنازع ہے۔ امریکا کو معاملے سے دور رہنا چاہیے۔ معاملہ ختم سمجھا جاسکتا ہے۔

Views= (524)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین