لاکھوں سمیں بند کرنے سے موبائل کمپنیوں نے انکار کردیا، قانونی جنگ کا امکان

وفاقی حکومت نے 15 لاکھ سے زائد نان فائلرز کی موبائل فون سمز کو غیر فعال کرنے میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے ٹیلی کام آپریٹرزاور دیگر افراد کے خلاف قانونی طور پر کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے موقع پر کیا گیا۔ ملاقات میں اٹارنی جنرل فار پاکستان منصور عثمان اعوان بھی موجود تھے۔
سرکاری حکام نے بتایا کہ ایف بی آر نے وزیر خزانہ کو 5 لاکھ 6 ہزار 671 افراد کی موبائل فون سمز کو غیر فعال کرنے کے فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا تھا، جو فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں ظاہر نہیں ہو رہے تھے لیکن وہ 2023 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔
فیصلے پر عمل درآمد میں ٹیلی کام آپریٹرز کے دباؤ پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے تعاون نہ کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ان نان فائلرز کو انکم ریٹرن ٹیکس ویب میں لانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کرنے والے ہر شخص کے خلاف کارروائی کرے گی۔
وزیر خزانہ نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ آرمی چیف نے بھی نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے اور کسی کے پاس اس اقدام کی مخالفت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
ایک نیوز بیان میں پی ٹی اے نے سمز کو غیر فعال کرنے کے ایف بی آر کے اقدام اور ٹیلی کام آپریٹرز کی سرمایہ کاری کے تحفظ کے درمیان توازن قائم کرنے کی وکالت کی۔
اگرچہ حکومت 50 لاکھ سے زائد افراد کی سمز کو غیر فعال کر دے گی، لیکن ان پر نئی سمیں خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ایف بی آر نے 24 لاکھ افراد کو نوٹس جاری کیے تھے لیکن اس نے پہلے مرحلے میں صرف 506,000 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے۔
ایف بی آر کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ایک شخص کے پاس ایک سے زیادہ سم کارڈ ہو سکتے ہیں اور ان تمام کنکشنز کو فوری طور پر منقطع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے حکم کی وجہ سے تقریباً 10 لاکھ سے 15 لاکھ سمیں بلاک ہو جائیں گی۔

Views= (300)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین