کیبل کے ذریعے دریا عبور کرتی لڑکی کا تعلق کہاں سے ہے؟

خیبر پختونخوا کے شہر بٹگرام میں پاشتو کے مقام پر چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد کو نکالنے کے بعد صوبے کی نگراں حکومت نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو کمرشل اور رہائشی چیئر لفٹس کے معائنے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
تاہم نگراں حکومت کے ان احکامات کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف طریقوں سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے.
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر ایک صارف نے کم عمر بچی کی کیبل کے ذریعے دریا عبور کرنے کی ویڈیو شیئر کی۔ صارف نے لکھا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور شمالی علاقہ جات کے انتظامیہ کو چیئر لفٹ پر پابندی اور دفعہ 144 نہیں لگانی چاہیے بلکہ ان لوگوں کے لیے سہولیات فراہم کرنے پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے فیس بُک پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر حکومت سہولیات فراہم نہیں کر سکتی تو کم از کم پاپندی تو نہ لگائے ان لوگوں کی تو مجبوریاں ہیں۔ دس گھر پہاڑ کی ایک چوٹی پر آباد ہیں تو بیس پہاڑی کے دوسری چوٹی پر۔‘
مختلف صارفین کم عمر بچی کی یہ ویڈیو پوسٹ کر کے یہی مطالبہ کر رہے ہیں جس سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو خیبر پختونخوا یا شمالی علاقہ جات کی ہے، تاہم تحقیق پر معلوم ہوا کہ اس ویڈیو کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ ویڈیو نیپال کے دیہی علاقے کی ہے جہاں عام لوگ اپنے گھروں تک پہنچنے کے لیے کیبل کا استعمال کرتے ہیں۔ نیپال کے ایک ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم پر اس ویڈیو کا سکرین گریب 7 اگست کو شیئر ہوا جس پر لکھا گیا ہے کہ ایک چھوٹی بچی نیپال کے دیہی علاقے میں دریا پار کرتے ہوئے مشکلات کا شکار ہے۔
یہی ویڈیو نیپال کے شہری ٹک ٹاک سمیت انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بھی شیئر کر چکے ہیں.

Views= (600)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین