’مولانا صاحب کو ہم تتلیاں لگتے ہیں،‘ پی ٹی آئی خواتین کارکنان کی مرد رہنماؤں پر تنقید

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خواتین کارکنان کو جمعے کو لاہور کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے جماعت کے دیگر رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ ان کی جماعت کے مرد رہنما صرف دو دن میں استعفے دے دیتے ہیں۔
پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان نے عدالت میں پیشی کے موقع پر یہ بھی کہا کہ جیل میں ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی گئی ’لیکن ہمیں جیل میں رکھنا ہی زیادتی ہے۔ ہم نے کچھ کیا ہی نہیں تو ہمیں جیل میں نہیں رکھنا چاہیے۔‘ عدالت میں پیش کی جانے والی کارکنان میں سابق ایم این اے عالیہ حمزہ، صنم جاوید خان اور طیبہ راجہ سمیت دیگر خواتین شامل تھیں۔
سوشل میڈیا پر صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہے جس میں صنم جاوید صحافیوں کو مولانا فضل الرحمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’مولانا صاحب کو ہم تتلیاں لگتے ہیں، ورنہ ہم تتلیاں نہیں ہیں۔ اب ہم نے جیلیں بھُگتا لی ہیں۔‘
اس موقع پر وہاں موجود ایک صحافی نے انہیں بتایا کہ مولانا فضل الرحمان تو تھائی لینڈ گئے ہوئے ہیں۔ اس کے جواب میں صنم جاوید نے نہ صرف مولانا فضل الرحمان پر طنز کیا بلکہ پی ٹی آئی چھوڑ جانے والے افراد پر بھی تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ’وہ سارے بھاگ جائیں گے، سارے مردوں سے عورتیں بہادر نکلیں، 24، 24 دن جیلیں کاٹ آئی ہیں۔ یہ دو، دو دن میں استعفے دے کر بھاگ گئے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے دیگر حامی بھی صنم جاوید اور طیبہ راجہ کی تعریفیں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ انور لودھی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’صنم جاوید اور طیبہ جیسی پی ٹی آئی ورکرز حوصلے کے ساتھ جیل برداشت کر رہی ہیں لیکن اسد عمر، فواد چوہدری، عمران اسماعیل جیسے پی ٹی آئی کے مرد رہنما اتنی جلدی اپنی پارٹی چھوڑ گئے۔ یقین نہیں آتا۔‘

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مخالفین پارٹی کی خواتین کارکنان کی وہ ویڈیو شیئر کر رہے ہیں جس میں انہوں نے جیل میں ہونے والے زیادتی کی تردید کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی نے ایک ایسی ہی ویڈیو پوسٹ کی اور لکھا کہ ’چھوٹے خان کی ٹائیگر صنم جاوید کا جیل میں زیادتی کا الزام مسترد۔‘

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ جیل میں تحریک انصاف کی خواتین پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی خواتین پر مبینہ تشدد کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں۔
تاہم پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے کہا تھا کہ جیلوں میں خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’کل 11 خواتین ہمارے پاس ہیں۔ ہم بھی ماؤں بہنوں والے ہیں۔ ہم نے چار مرتبہ چیک کیا۔ ہم ان خواتین سے ملوا نہیں سکتے ورنہ میرا دل ہے کہ آپ کو ملوا لیں اور آپ خود پوچھ لیں۔‘

Views= (1907)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین