عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، اس معاملے میں غیرملکی نمبرز استعمال ہوئے: آئی جی پنجاب

سیکریٹری دفاع اور آئی جی پنجاب نے منگل کی صبح لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ ٹی وی اینکر اور یو ٹیوبر عمران ریاض کا اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
واضح رہے کہ عمران ریاض کو رواں ماہ 11 مئی کو سیالکوٹ کے ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بیرون ملک روانہ ہونے کے لیے یہاں پہنچے تھے۔ تاہم بعدازاں پولیس نے دعویٰ کیا کہ اُن کو رہا کر دیا گیا تھا تاہم وہ کبھی گھر نہیں پہنچ سکے اور اس کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
بی بی سی کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 16 مئی کو بتایا تھا کہ ’عمران ریاض کو 11 مئی کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا جہاں انھوں نے تحریری بیان میں اچھے رویے کی یقین دہانی کروائی جو عدالت میں بھی پیش کر دی گئی۔‘
گرفتاری اور رہائی کے اگلے روز ان کے گھروالوں کی جانب سے ان کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ جمع کروائی گئی اور 15 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔
منگل کے روز اس کیس کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ ’‏بتائیے اب تک عمران ریاض مِسنگ پرسن کیوں ہیں؟ انھوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کیا اس ضمن میں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ سے کوئی رپورٹ آئی ہے؟
اس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے جیو فینسنگ کی تیکنیک استعمال کی ہے مگر اب تک کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہو سکا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ عمران ریاض کے معاملے میں کچھ غیرملکی نمبرز بھی استعمال ہوئے، جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں اور پنجاب پولیس کے پاس افغانستان کے نمبرز ٹریس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری دفاع کے نمائندے نے بھی عدالت کو بتایا کہ ابھی تک عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے دوران سماعت واضح کیا کہ انھوں نے اس کیس میں جاری کردہ اپنے آرڈر میں یہ نہیں کہا تھا کہ عمران ریاض ایجنسیوں کے پاس ہیں۔’‏ہم نے تو یہ کہا ہے کہ ایجنسیوں سے مدد لیں،‏ایجنسیوں کے علاوہ کون ڈھونڈ سکتا ہے؟‘
یہ دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو حکم جاری کیا کہ وہ ان سے چیمبر میں آ کر ملاقات کریں جس کے بعد ہی اس کیس میں کوئی حکم جاری کریں گے۔
اس کیس میں گذشتہ سماعت کے دوران آئی جی پنجاب پولیس عثمان انور نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’ہم نے تمام ایجنسیوں سے میٹنگ کی، پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھا، کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے۔‘ جبکہ عمران کے وکیل شاہزیب مسعود نے عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ ’عدالت میں سی سی ٹی وی فوٹیج چلوائی گئی جس میں دکھایا گیا ہے ان کو زبردستی کھینچ کے گاڑی میں بٹھایا جا رہا ہے۔‘
یاد رہے کہ عمران ریاض ماضی میں مختلف ٹی وی چینلز پر پروگرام کرتے رہے ہیں اور اپنے پروگرام کے مواد کے باعث تحریک انصاف اور فوج مخالف حلقوں میں کافی مقبول سمجھے جاتے رہے ہیں۔

Views= (438)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین