’مجھے سانس نہیں آرہی،‘ جب خدیجہ شاہ کو منہ پر سیاہ کپڑا ڈال کر عدالت لایا گیا

کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ملزمہ خدیجہ شاہ کو بدھ کے روز انسداد دہشت گردی عدالت میں منہ پر سیاہ کپڑا ڈال کر پیش کیا گیا۔
عدالت نے ملزمہ کو شناخت پریڈ کی غرض سے سات روز کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔ ہائی پروفائل کیس میں نامزد ملزمہ اور ڈیزائنر خدیجہ شاہ کا نام اس وقت بھی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
پاکستانی اینکرپرسن فریحہ ادریس نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لندن سکول آف اکنامکس کی گریجویٹ، بزنس وومن اور تین بچوں کی والدہ کا منہ سیاہ کپڑے سے ڈھک کر انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، اس کے باوجود کہ انہوں نے حکام کو بتا دیا تھا کہ انہیں دمے کا مرض لاحق ہے۔‘
صحافی وسیم عباسی نے فریحہ ادریس کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ لندن سکول آف اکنامکس کا گریجویٹ ہونا آپ کو جرم کی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں کردیتا اگر جرم ثابت ہوجائے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’برطانوی پاکستانی دہشت گرد عمر سعید شیخ بھی لندن سکول آف اکنامکس گیا تھا۔ کیا ہمیں تمام سیاسی قیدیوں کے لیے آواز اٹھانی چاہے؟‘
ٹوئٹر پر خدیجہ شاہ کی ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہے جس میں وہ پولیس وین میں بیٹھی ہیں اور اہلکاروں کو کہہ رہی ہیں کہ ’میری طبعیت خراب ہو رہی ہے، اندر بہت گھٹن ہے۔ اندر جلدی پہنچا دیں، مجھے سانس نہیں آ رہا۔‘

فوزیہ یزدانی نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا کہ ’خدیجہ شاہ کو بھی قیدی وین میں بیٹھنے سے سانس کی تکلیف ہوگئی مگر آنسو گیس کھاتے اور ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے نہیں ہوئی۔‘

Views= (1324)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین