’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی سب کو کہتا ہوں‘، چیف جسٹس کی وضاحت

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی‘ کہنے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں ایسا ہر ایک کو کہتا ہوں.‘
منگل کو عدالت عظمٰی میں ایک سول مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل اصغر سبزواری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ آپ کافی عرصے کے بعد میری عدالت میں آئے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے عمران خان کو مقدمے کی سماعت کے دوران گڈ ٹو سی یو کہنے پر ہونے والی تنقید کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، ایسا ہر کسی کو کہتا ہوں۔ مجھے گڈ ٹو سی یو کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ میں ہر ایک کو احترام دیتا ہوں۔ ادب واخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے۔ ادب و اخلاق کے بغیر مزہ نہیں۔‘
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے ایک گھنٹے میں عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جب عمران خان عدالت میں پیش ہوئے اور سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ خان صاحب تشریف لائیں تو حامد خان اٹھ کر روسٹرم پر گئے تو ساتھی وکیل سے کہا کہ عمران خان کو بھی لے آئیں۔ عمران خان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمارے خان صاحب تو حامد خان ہیں چلیں آپ بھی آ گئے ہیں تو ہم آپ سے کچھ یقین دہانی لیں گے اور آپ کو اس کے لیے ریلیف بھی دے رہے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ویلکم خان صاحب کو آپ کو دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔ ہماری خواہش ہے، ہماری درخواست ہے کہ اس وقت جو ملک میں ہو رہا ہے امن بحال ہو اور آپ اپنے حامیوں کو پرتشدد احتجاج سے روکنے کا پیغام دیں۔‘
چیف جسٹس کے ان ریمارکس پر حکومتی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس کو 60 ارب روپے کرپشن کیس کے ملزم کو دیکھ کو خوشی ہو رہی تھی۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کے طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں منتقل کرنے کا حکم دیا اور انہیں دس افراد ساتھ رکھنے کی اجازت بھی دی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ رات کو بیٹھیں شپ لگائیں اور پھر بے شک سب لوگ ادھر ہی سو جائیں۔ اس وجہ سے بھی چیف جسٹس کو تنقید کا سامنا تھا۔ اسی وجہ سے چیف جسٹس نے آج ایک کیس کی سماعت کے دوران صورت حال پر وضاحت دی۔
مریم نواز نے چیف جسٹس کی وضاحت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اربوں کے ڈاکے ڈالنے والے کتنے مجرموں کو آپ گڈ ٹو سی یو کہتے ہیں؟ ہر ایک کو رجسٹرار سے فون کروا کر مرسیڈیز بھی منگوا کر رخصت کرتے ہیں؟ ہر ایک کو جیل سے ریسٹ ہاؤس بھی شفٹ کرتے ہیں؟ سب پر اسی طرح ریمانڈ میں ضمانتوں کی برسات کرتے ہیں؟ سب کو کہتے ہیں دس فیملی میمبرز کو بلائیں، گپیں لگائیں اور سو جائیں؟‘

Views= (447)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین