آرٹیفیشل انٹلی جنس سے اربوں ڈالر کی کمائی کیسے ممکن

فیس بک اور انسٹا گرام کی مالک کمپنی میٹا ملازمین کو نکال کر آرٹیفیشل انٹلی جنس سے اربوں ڈالر کمانے لگی۔
فیس بک اور انسٹا گرام کی مالک کمپنی میٹا نے راوں سال کی پہلی سہ ماہی میں پانچ اعشاریہ سات ارب ڈالر کا منافع کمایا، جو توقعات سے زیادہ ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ نفع ایسے وقت میں ہوا جب کمپنی کی جانب سے اپنے ورکرز کی تعداد بھی کم کی جارہی ہے۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں میٹا کی مجموعی آمدنی 28.6 ارب ڈالر تھی اور ہر ماہ فیس بک کے ماہانہ صارفین کی تعداد تین ارب کے قریب ہے۔
میٹا کے اچھے اور مثبت مالی اعشاریے ایسے وقت آئے ہیں جب کمپنی نے ملازمتوں اور نئے پروجیکٹس میں کمی کی تھی۔
میٹا، امریکہ کی ایسی کمپنی ہے جو ملازمین کی تعداد میں کمی کے حوالے سے بظاہر جارحانہ رویہ رکھتی ہے اور اس نے چند ماہ میں اپنے 20 ہزار ملازمین کو فارغ کردیا تھا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ میٹا ’اب ہمارے مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں کسی سے پیچھے نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ کمپنی جنریٹیو مصنوعی ذہانت کو کمرشلائز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور گوگل کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی کے لیے ایپلی کیشنز تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مارک زکربرگ نے کمپنی کے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ اربوں لوگوں کو مصنوعی ذہانت کے ایجنٹس سے بامعنی اور مفید انداز میں متعارف کرانے کا ایک موقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی میٹا مصنوعات، جو فوری طور پر جملے اور گرافکس بنا سکتی ہیں، آنے والے مہینوں میں جاری کی جائیں گی۔
میٹا نے 2013 میں فیس بک کی آرٹیفشیل انٹیلجنس ریسرچ لیبارٹری قائم کی تھی ، لیکن ابھی تک مائیکروسافٹ جیسی بڑی کمپنیوں کے مقابلے بڑی جگہ نہیں بنا پائی ہے۔

Views= (397)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین