شہنشناہ جاپان کی سالگرہ، پاکستانیوں کیلئے تحفہ

جاپان کے شہنشاہ ناروہیتو کی 63 ویں سالگرہ کا جشن کراچی میں بھی منایا گیا۔
کراچی میں جاپانی قونصل خانے کے زیر اہتمام اس مناسبت سے تقریب نجی ہوٹل میں منعقد کی گئی، تقریب میں لوگوں کی دلچسپی اس لیے بھی زیادہ تھی کیونکہ شرکا کو بتایا گیا کہ جاپان اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں آئی ٹی کی صنعت سے جڑے 8 لاکھ ہنرمندوں کا منتظر ہے۔
تقریب کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران ٹیسوری تھے، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی مدعو تھے تاہم انکی نمائندگی وزیرتوانائی امتیاز احمد شیخ نے کی۔ کمشنر کراچی اقبال میمن اور مختلف ممالک کے قونصل جنرل، سینئر سفارتکار، دانشور، تاجر، سیاسی شخصیات، میڈیا ٹائیکون اور صحافی بھِی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔میزبان جاپان کے قونصل جنرل اواداگیری تھے۔ انہیں کراچی میں تعینات ہوئے ابھی صرف 9 ماہ گزرے ہیں تاہم اپنے ملک کے سینئر سفارتکار ہونے کے سبب وہ اقتصادی اورثقافتی تعلقات کی مضبوطی کے لیے انتہائی فعال نظر آتے ہیں۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری کا کہناتھاکہ ٹیکنالوجی میں بےمثل جاپان سے پاکستان کو ہرممکن فائدہ اٹھانا چاہیے اور جاپان کی ترقی سے سبق سیکھ کر معیشت کو اپنے پیروں پہ کھڑا کرنا چاہیے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرتوانائی سندھ امتیاز شیخ نے کہا کہ پاکستان میں جاپان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جاپانی مصنوعات یہاں ہر گھر کا حصہ ہیں اور لوگ انکی پائیداری پر اعتماد کرتے ہیں۔
کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل اواداگیری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ہے کہ پاکستان اور جاپان کے تعلقات کو مضبوط تر کیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کے عوام اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکیں۔
جاپانی قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحال کرنے میں مقامی صنعتوں کی ترقی کلیدی کردار کی حامل ہے جس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدی اشیا کی تیاری سے جڑی صنعتوں کا فروغ ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں کئی چیلنجز درپیش ہونے کے باوجود بہت سی جاپانی کمپنیوں نے پاکستان میں اپنی بنیادیں مضبوط کی ہیں کیونکہ جاپانی کمپنیوں کو پاکستانی عوام پر بھروسہ ہے اور وہ انکے اچھے مستقبل کے لیے تعاون کرنا چاہتی ہیں۔
جاپانی قونصل جنرل نے کہا کہ 2030 تک جاپان کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں 8 لاکھ ماہرین کی کمی کا سامنا ہوگا۔ اس کے لیے جاپان حکومت، پاکستان سمیت مختلف ممالک کے قابل آئی ٹی پروفیشنلز کی تلاش میں ہے اور جاپان کی ایک ہیومن ریسورس کمپنی نے اس سلسلے میں کراچی میں کام بھی شروع کردیا ہے۔
یوں تو پاکستان میں درجنوں جاپانی کمپنیاں کام کررہی ہیں تاہم جاپان کی بزنس کمیونٹی کاروبار کے نئے مواقعوں کی تلاش میں بھی ہے۔ ان میں آٹو موٹیو، رینیوایبل انرجی اور آئی ٹی سیکٹر شامل ہیں ، پاکستان کے حالیہ معاشی چیلنجز اپنی جگہ، جاپانی کمپنیوں کو یقین ہے کہ یہ ملک مستقبل میں ایک بڑی مارکیٹ ہوگا۔
اس بات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہےکہ جاپانی گاڑیاں تیار کرنیوالی بڑی کمپنی اب پاکستان ہی میں جدید ترین ہائبریڈ گاڑیوں کی تیاری شروع کررہی ہے جبکہ جاپان کی ایک گارمنٹس انڈسٹری کراچی میں مینوفیکچرنگ پلانٹ کے تیسرے توسیع منصوبہ پر کام کررہی ہے۔
ستمبر 2002 میں اسلام آباد میں پاکستان جاپان گورنمنٹ بزنس جوائنٹ ڈائیلاگ منعقد کیا گیا تھا جس میں مختلف صنعتوں سے تعلق رکھنے والی جاپان کی 70 کاروباری شخصیات شریک ہوئی تھیں۔ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاکستان جاپان بزنس فورم ایک طاقتور فورس ہے اور پی جے بی ایف کے موجودہ چیئرمین کلیم فاروقی کو فروری ہی میں شہنشاہ کی جانب سے آرڈر آف دا رائزنگ سن کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ پاکستان اور جاپان کے دفاعی تعلقات بھی مضبوط ہورہے ہیں۔ پاکستانی بحریہ نے جاپان میں ہوئے انٹرنیشنل فلیٹ ریویو میں پہلی بار پچھلے نومبر میں شرکت کی تھی جبکہ جاپان میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس کے ایک جہاز نے حالیہ امن فوجی مشقوں میں حصہ لیا تھا۔ یہ جہاز اس اہمیت کاحامل تھاکہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نیازی اور کمانڈر کوم پیک نے مشقوں کےدوران اس کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان اور جاپان ثقافتی رشتوں سے بھی جڑے ہیں۔ ایشیائی روایت کے حامل جاپان کی تہذیب اور اقدار کئی لحاظ سے جنوب ایشیا سےملتی ہیں۔
پچھلے چند عشروں میں پاکستان میں جاپانی ڈش سوشی تیزی سی مقبول ہوئی ہے۔ جاپانی فلورل آرٹ میں بھی لوگ دلچسپی لیتے ہیں۔ پاکستان بونسائی سوسائٹی اور اکی بانا کے 6 گروہ یہاں اس ثقافت کی ترویج کا زریعہ ہیں، دونوں ملکوں کے ایسے ہی تعلقات کے 70 برس ہونے کا لمحہ یادگار بنانے کے لیے جاپان کے نامور فنکار نے کراچی کے سرکاری اسپتال میں چند ہفتے پہلے قد آدم میورل بنایا تھا۔
قدرتی آفات ہوں تو جاپانی حکومت پاکستان کی مدد میں پیش پیش نظرآتی ہے، جنیوا کانفرنس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی پرزور اپیل پر جاپان نے 77ملین امریکی ڈالر متاثرین کو دینے کا وعدہ کیا ہے، اس بارے میں معاہدہ بھی کیا جاچکا ہے، جس کے تحت سندھ میں سیلاب سے متاثر لڑکیوں کے اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے لیے جاپان حکومت صوبے کو 12 اعشاریہ 7 ملین ڈالر دے گی۔
جاپان کے ڈپٹی قونصل جنرل یاسوشی ناکاگوا کا کہنا تھاکہ تاریخی روایات سےجڑے یہ رشتے ہر گزرتے برس مضبوط تر ہورہے ہیں، تقریب کےاختتام پر مہمانوں کی تواضع روایتی اور جاپانی کھانوں سےکی گئی۔
تقریب میں دو شخصیات کی کمی محسوس کی گئی،ایک سابق قونصل جنرل توشی کازو ایسومورا جو کراچی ہی نہیں پاکستان بھر میں سیاسی،مذہبی اور کاروباری شخصیات کے لیے مقناطیسی حیثیت رکھتے ہیں اور اب عہدے سے سبکدوش ہونے کےبعد جاپان واپس جاچکے ہیں، دوسرے ہمہ جہت شخصیت کےحامل سابق نائب قونصل جنرل کاتسونوری اشیدا جو ایسی تقاریب میں گیت گا کر اور خود اپنے ہاتھ سے سوشی بنا کر مہمانوں کو پیش کیا کرتے تھے۔

Views= (624)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین