’انڈین ہوتا تو چھایا ہوتا‘، کے ایف سی گلوبل کے پاکستانی سی ای او اچانک وائرل کیوں ہوئے؟

کے ایف سی کی تاریخ؟

ویب سائٹ ’فور ویک ایم بی اے‘ کے مطابق کے ایف سی امریکی ریستوران چین ہے جسے 1930 میں کولونیل ہارلینڈ سینڈرز نے شروع کیا تھا۔
سینڈرز نے کم عمری سے ہی کھانا پکانا سیکھا جب ان کے والد کی جوانی میں موت ہوگئی اور ان کی والدہ کو گھر چلانے کے لیے کام کرنا پڑا۔
سینڈرز نے 13 سال کی عمر میں گھر چھوڑ دیا تھا اور پیسہ کمانے کے لیے ریل روڈ ورکر اور انشورنس سیلز مین کے طور پر بھی کام کیا۔
چھوٹے موٹے کام کاج کے بعد سینڈرز نے امریکی ریاست کینٹکی کے شہر کوربن میں ایک شیل گیس سٹیشن خریدا۔ سینڈرز نے پیٹرول پمپ کے سٹور روم کو ایک چھوٹے ڈائیننگ ایریا میں تبدیل کیا جہاں وہ تھکے ہوئے مسافروں کو کھانا پیش کرتے تھے۔
1934 میں، سینڈرز نے سڑک کے پار ایک مصروف ترین گیس سٹیشن کو لیز پر حاصل کیا اور وہاں انہوں نے فرائیڈ چکن بیچنا شروع کیا۔ لیکن وہ اس بات سے ناخوش تھے کہ انہیں چکن پکانے میں 35 منٹ لگ رہے ہیں۔
چکن کو ڈیپ فرائی کرنا اسے خشک کر دیتا تھا، تاہم سینڈرز نے چکن کو جلد پکانے اور گوشت میں نمی کو برقرار رکھنے کے لیے ابتدائی کمرشل پریشر ککر کا استعمال کیا۔
جب کوربن شہر سے گزرنے والی ایک نئی شاہراہ کا اعلان کیا گیا تو سینڈرز نے مستقبل کو بھانپتے ہوئے اپنا کاروبار بیچ دیا۔
اس کے بعد انہوں نے امریکہ بھر میں مختلف ریستورانوں کو فرنچائز ماڈل پیش کیا۔ فرنچائز ماڈل کے تحت سینڈرز ریستوران مالکان کو خفیہ مسالے مہیا کرتے تھے اور بدلے میں ریستوران چکن کی فروخت کا کچھ فیصد سینڈرز کو ادا کرتے تھے۔
کے ایف سی کی پہلی فرنچائز امریکی ریاست یوٹاہ کے شہر سالٹ لیک سٹی میں 1952 میں تشکیل دی گئی تھی جسے ایک ریستوران کے مالک پیٹ ہارمین نے خریدا تھا۔
ہارمین کے دوست روڈنی انڈرسین جو سائن پینٹر تھے، نے اس فرنچائز کو ’کینٹکی فرائڈ چکن کا نام دیا‘ تھا۔ سینڈرز نے بعد میں اس نام کو اپنا لیا تھا۔ ہارمین کو کے ایف سی کے کو فاؤنڈر کے طور پر آج اہم کردار تصور کیا جاتا ہے۔ ہارمین ہی تھے جنہوں نے کے ایف سی کا مشہور سلوگن ’اٹس فنگر لِکنگ گڈ‘ متعارف کروایا تھا۔
سنہ 1963 تک کے ایف سی امریکہ کی مقبول ترین فاسٹ فوڈ چین بن چکا تھا لیکن اپنا کوئی جانشین نہ ہونے کے باعث کولونل سینڈرز نے اسے 1964 میں سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کو فروخت کر دیا۔
کئی سالوں کے دوران مختلف سرمایہ کاروں سے گزرنے کے بعد کے ایف سی کی ملکیت بلآخر 1986 میں پیپسی کے پاس آئی۔
پیپسی نے اپنے ڈرنکس کے کاروبار پر توجہ مضبوط رکھتے ہوئے ریستورانوں کی ملکیت کے لیے 1997 میں نئی ڈویژن متعارف کرائی جس کا نام ٹرائکون گلوبل ریستوران تھا اور اب اس کا نام یمز برانڈ ہو چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں پاکستان سے تعلق رکھنے والے صابر سمیع کا چرچہ ہے جو معروف فاسٹ فوڈ چین کے ایف ایس کے بین الاقوامی سی ای او ہیں۔
صابر سمیع کی لنکڈ اِن پروفائل پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ سنہ 2022 سے کے ایف سی کے سی ای او ہیں۔
کے ایف سی گلوبل سی ای او کا عہدہ سنبھالے ہوئے دو سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، تاہم صابر گزشتہ چند روز سے اچانک سوشل میڈیا پر چھا گئے ہیں۔
اس وائرل پوسٹ کے عنوان میں لکھا گیا کہ ’تصور کریں کہ اگر انڈیا سے کوئی شخص کے ایف سی گلوبل کا سی ای او بن جاتا ہے تو کئی ماہ تک اس کا چرچہ رہتا، لیکن اندازہ لگائیں، کراچی یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ صابر سمیع نے وہ چیز حاصل کرلی ہے جس کا ہر پاکستانی خواب دیکھتا ہے۔ وہ صرف کے ایف سی پاکستان کے نہیں بلکہ کے ایف سی گلوبل کے سی ای او ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے ایک مثال ہیں۔‘
پاکستانی نژاد صابر سمیع کینیڈا کے شہر ٹورونٹو میں مقیم ہیں۔
صابر کی لنکڈ ان پروفائل کے مطابق انہوں نے سنہ 1980 سے 1984 تک ابتدائی تعلیم سینٹ ایڈورڈز کالج سے حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم میں ان کے پاس کراچی یونیورسٹی سے ایم بی اے اور کراچی کے آئی بی اے سے مارکیٹنگ کی ڈگری ہے۔
صابر سمیع جنوری 2022 میں KFC ڈویژن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بنے اور براہ راست یم برینڈز نامی کمپنی کو رپورٹ کرتے ہیں!
یم برانڈ وہ کمپنی ہے جو کے ایف سی سمیت، پیزا ہٹ، ٹاکو بیل اور ہیبٹ کی ریستوران چینز کی مالک ہے۔

Views= (370)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین