پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری، عمران خان کا نام برقرار

پاکستان کی وفاقی حکومت نے پیر کو پی ٹی آئی دور حکومت کی وفاقی کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم عمران خان اور بشری بی بی کے نام نو فلائی لسٹ میں برقرار رہیں گے۔
اس حوالے سے وفاقی حکومت کے اہم ذرائع کا بتانا ہے کہ شہباز شریف کی کابینہ نے پی ٹی آئی دورِ حکومت کی وفاقی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، مراد سعید اور دیگر رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت کے مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت مراد سعید اور شفقت محمود کے نام ای سی ایل سے نکالے ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ہی سابق رہنما غلام سرور خان اور پرویز خٹک کے نام بھی ای سی ایل سے نکال دیے گئے ہیں۔
ای سی ایل کی فہرست سے نکلنے والوں میں اعجاز شاہ، علی زیدی، خسرو بختیار اور اعظم سواتی کے نام شامل ہیں۔ اسد عمر، عمر ایوب، محبوب سلطان اور فواد چوہدری کے نام بھی ای سی ایل سے نکال دیے گئے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے فروغ نسیم، شیریں مزاری کے نام بھی ای سی ایل سے نکالے جانے کی منظوری دی ہے۔
وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق کابینہ نے نیب کی سفارش پر پی ٹی آئی حکومت کی کابینہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی ہے۔
وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشری بی بی کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں شخصیات کے نام عدالتوں میں جاری کیسز کی وجہ سے ای سی ایل میں برقرار رکھے گئے ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں عمران خان اور اُن کی اہلیہ سمیت کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں شامل کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی سابقہ حکومت نے نو مئی 2023 کے واقعات کی بعد عمران خان اور اُن کی اہلیہ سمیت کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں شامل کیے تھے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے نام اس فہرست میں مبینہ طور پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر ڈالے گئے تھے۔ اس کے علاہ عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر بنائے گئے مختلف کیسز بھی ای سی ایل میں نام ڈالنے کا سبب بنے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ فیصلہ وفاقی اور صوبائی اداروں بشمول وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) قومی احتساب بیورو (نیب) اور پولیس کی درخواست پر کیا گیا تھا۔

Views= (46)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین