موٹروے پولیس اہلکار کو گاڑی کے نیچے روندنے والی خاتون کو جیل بھیج دیا گیا

اسلام آباد میں خاتون کی جانب سے موٹروے پولیس اہلکار کو گاڑی کے نیچے کچلنے والی خاتون کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
اسلام آباد میں خاتون کی جانب سے موٹروے پولیس اہلکار کو گاڑی کے نیچے کچلنےکا واقعہ پیش آیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کچھ دن قبل وائرل ہوئی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون اور موٹروے اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، اہلکار کی جانب سے راستہ نہ دینے پر خاتون نے اہلکار کو کچل ڈالا۔
اس حوالے سے ترجمان موٹروے پولیس نے بتایا کہ واقعہ یکم جنوری 2024 کو پیش آیا، جس کے بعد خاتون ڈرائیور کے خلاف تھانہ نصیر آباد راولپنڈی میں ایف آئی آر درج کروا دی گئی تھی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
زخمی پولیس اہلکار نے اپنی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں بتایا کہ خاتون رفتار کی مقررہ حد سے تیز زیگ زیگ انداز میں گاڑی چلاتی ہوئی آرہی تھیں، انہیں روکنے پر جب کوائف طلب کئے گئے تو انہوں نے انکار کیا اور غلیظ الفاظ کا استعمال کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ اہلکار نے بتایا کہ خاتون نے کوائف دینے سے انکار کرتے ہوئے گاڑی نمبر ”اے این اے 450“ سفید ہنڈا سوک بھگا دی اور ٹول پلازہ کا بیرئیر توڑتے ہوئے مجھ پر گاڑی چڑھا دی، میں گاڑی کی ٹکر سے سڑک پر جاگرا اور زخمی ہوگیا۔
جس کے بعد گزشتہ روز راولپنڈی پولیس نے بتایا کہ خاتون کی شناخت ہوگئی ہے اور ان کی گاڑی کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے موٹروے پٹرولنگ آفیسر کو گاڑی سے ٹکر مارنے والی گرفتار خاتون فرح کو آج علاقہ مجسٹریٹ تھانہ نصیرآباد ممتاز ہنجرا کی عدالت پیش کیا جہاں پولیس نے گرفتار ملزمہ فرح کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ موٹر وے پر گاڑی تیز رفتاری سے گزارنے کا واقعہ یکم جنوری کا ہے۔
وکیل صفائی نے مؤقف دیا کہ پولیس 113 دن سے سوئی ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا پر 112 دن بعد وڈیو وائرل ہوئی تو پولیس جاگ گئی۔ کوئی زخمی نہیں ہوا، خاتون کا آئینی طور پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔ یہ مقدمہ ڈسچارج کا کیس ہے ،جسمانی ریمانڈ کی درخواست خارج کی جائے۔
عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر جیل میں خاتون اہل کار اور جیل افسر کی موجودگی میں ملزمہ سے تفتیش کر سکتا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اقدام قتل کی دفعہ 324 کیسے لگائی؟
جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمہ نے دانستہ گاڑی اہل کار پر قتل کی نیت سے چڑھائی۔ یہ گھناؤنا جرم ہے، اقدام قتل بنتا ہے۔ ملزمہ سے گاڑی کے کاغذات ریکور کرنے ہیں، آواز ٹیسٹ کرانا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گرفتار ملزمہ فرح کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
پیشی کے موقع پر ملزمہ فرح کو پولیس کی بھاری نفری میں عدالت لایا گیا تھا۔

Views= (559)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین